اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

معاشی شرح نمو میں کمی

نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے رواں مالی سال کے دوران ملکی معیشت کی شرحِ نمو 2.68فیصد رہنے کی پیشگوئی کی ہے ۔ یہ شرح نمو نہ صرف رواں مالی سال کیلئے حکومت کے طے کردہ ہدف( 3.6فیصد) سے کم ہے بلکہ تقریباً ستر فیصد نوجوان آبادی کے حامل ملک کیلئے بالکل تسلی بخش نہیں۔ اتنی کم شرحِ نمو کے ساتھ روزگار کے وافر مواقع پیدا کرنا ممکن نہیں‘ لہٰذا معاشی شرح نمو کی ترقی کیلئے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت کو نہ صرف رواں مالی سال کیلئے شرح نمو میں اضافہ یقینی بنانا ہوگا بلکہ ایک ایسی مربوط پالیسی بھی تشکیل دینا ہوگی کہ معاشی شرح نمو مستقل بنیادوں پر بہتری کی جانب گامزن رہے۔ زرعی اور صنعتی شعبے کی ناقص کارکردگی معاشی شرح نمو میں کمی کی بڑی وجہ بتائی گئی ہے۔علاقائی ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں زیادہ شرحِ سود صنعتی پیداواری عمل بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ صنعتی پہیہ چلانے اور پیداواری عمل کو مہمیز دینے کیلئے توانائی کی لاگت کو کم کرنا اور شرحِ سود کو نیچے لانا ہو گا۔ جب صنعتیں چلیں گی تو معاشی نمو بھی بہتر ہو گی نتیجتاً بے روزگاری کا گراف بھی نیچے آئے گا اور مہنگائی بھی کم ہو گی۔ ضروری ہے کہ اربابِ اختیار ناکام معاشی پالیسیوں کو دہرانے کے بجائے نئی معاشی پالیسیاں ترتیب دیں جن میں فوقیت شرحِ نمو بڑھانے کو دی جائے۔اگر اس جانب توجہ مرکوز نہ کی گئی تو شرحِ نمو میں سست روی کا یہ رجحان ملک کی اقتصادی خودمختاری کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں