اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

بھارتی سپانسرڈ دہشت گردی

بلوچستان کے ضلع خضدار میں دہشت گردی کے ایک سفاکانہ حملے میں ایک سکول بس کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا جس میں چار بچوں سمیت چھ افراد جاں بحق جبکہ 43 زخمی ہو گئے۔ ترجمان پاک فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آپریشن بنیانٌ مّرصوص میں ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارت کی جانب سے اپنی دہشت گرد پراکسیوں کو پاکستان میں معصوم بچوں اور شہریوں جیسے نرم اہداف کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے‘ پاکستان کی مسلح افواج قوم کی حمایت کے ساتھ ملک بھر سے انڈین سپانسرڈ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے متحد ہیں۔ بھارت کی عسکری جارحیت کے بعد سکیورٹی ذرائع کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ بھارت پاکستان میں موجود اپنی پراکسیوں کے ذریعے دہشتگردی کر سکتا ہے۔ چار روزہ جنگ کے دنوں میں تو اکا دکا واقعات کے علاوہ داخلی دہشتگردی میں کمی آئی مگر خضدار حملہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ بزدل دشمن اپنی خفت مٹانے کیلئے اب آسان اہداف کو نشانہ بنانے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ بھارتی دہشت گردی کی پہلے سے انٹیلی جنس اطلاعات تھیں مگر یہ توقع نہیں تھی کہ بزدل دشمن معصوم بچوں کو نشانہ بنائے گا۔ بھارت جیسے بدخصلت دشمن اور اس کی پراکسیوں سے کسی بھی نیچ عمل کی توقع کی جا سکتی ہے۔ آسان اہداف کو نشانہ بنانا اور پراکسیوں کے ذریعے حملہ بھارت کی ریاستی پالیسی ہے۔ میزائل حملوں میں بھی بھارت نے مساجد کو نشانہ بنایا اور جنگ کے شہد ا میں بھی معصوم بچوں اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ جو دشمن ٹی ٹی پی کے روپ میں پشاور کے آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں کو تاک تاک کر گولیوں کا نشانہ بنا سکتا ہے‘ اس سے یہ توقع کیونکر کی جا سکتی ہے کہ وہ سکول جاتے بچوں کو نشانہ نہیں بنائے گا۔ اس افسوسناک واقعے کے بعد خدشہ ہے کہ تعلیمی اداروں جیسے آسان اہداف کو دشمن اپنی وحشت کا مزید نشانہ بنا سکتا ہے‘ لہٰذا حالات کا تقاضا ہے کہ ملک بھر میں سکیورٹی فول پروف بنائی جائے۔ مغربی اضلاع اس حوالے سے زیادہ توجہ کے لائق ہیں۔ ایک غیر سرکاری ادارے کے مطابق رواں سال اب تک پاکستان بھر میں دہشتگردی کے 360 سے زائد واقعات پیش آئے ہیں جن میں 210 شہری اور 419 سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔ اس دوران انٹیلی جنس بیسڈ ٹارگٹڈ آپریشن میں 730 سے زائد دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا۔ اہم بات یہ ہے کہ دہشت گردی کے 90 فیصد سے زائد واقعات بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پیش آئے۔ بلوچستان میں یکم جنوری سے 17 مئی تک 158 واقعات میں 261 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 382افراد شہید ہو چکے۔ ان واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں جبکہ جعفر ایکسپریس اور خضدار حملوں سے بے گناہ افراد اور معصوم بچوں کو نشانہ بنانے کے خطرناک عزائم بھی سب پر عیاں ہو چکے ہیں۔ امریکہ سمیت متعدد ملکوں نے خضدار حملے کی مذمت کی ہے۔ اس حوالے سے بھارتی پراکسیوں کے شواہد سامنے لا کر بھارت کا گھنائونا چہرہ دنیا کے سامنے رکھنا چاہیے۔ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے سے عسکری اداروں کے عزم کو نیا حوصلہ ملا ہے۔ آج سیاسی جماعتیں بھی باہمی اختلافات بھلا کر اس نکتے پر متحد اور متفق نظر آتی ہیں کہ بھارتی فنڈڈ دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی ہونی چاہیے۔ بدلی ہوئی یہ فضا ایک بہترین موقع ہے کہ ملک سے دہشتگردی کی مکمل بیخ کنی کیلئے ٹھوس اقدامات عمل میں لائے جائیں۔ اس ہم آہنگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردوں پر کاری ضرب لگانے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ گزشتہ روز کوئٹہ میں وزیراعظم کی زیرصدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ ان پر عمل درآمد بھی دہشت گردی کے خاتمے میں مددگار ثابت ہو گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں