پولیو کے دو نئے کیس
خیبر پختونخوا کے اضلاع بنوں اور لکی مروت سے ایک ایک پولیو کیس رپورٹ ہونے کے بعد رواں برس ملک بھر سے رپورٹ شدہ پولیو کیسوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔ حکومت کی طرف سے پولیو کے خاتمے کیلئے ہر سال متعدد پولیو مہمات کا اہتمام کیا جاتا ہے‘رواں سال بھی اب تک دو ملک گیر انسدادِ پولیو مہمات ہو چکی ہیں جبکہ تیسری 26مئی سے شروع ہو رہی ہے۔ ان پولیو مہمات کے باوجود ہر سال نئے پولیو کیسوں کا سامنے آنا انسدادِ پولیو کی حکومتی منصوبہ بندی پر کئی سوال اٹھاتا ہے۔ حکومت کی توجہ صرف پولیو مہمات پر مرکوز رہتی ہے جبکہ اصل ہدف ان مہمات میں ہر بچے تک پولیو ویکسین کی فراہمی ہونا چاہیے۔ ایک خبر کے مطابق گزشتہ ماہ دوسری ملک گیر پولیو مہم میں صرف کراچی میں 37 ہزار بچے والدین کی غفلت کی وجہ سے پولیو کے قطروں سے محروم رہے۔ حکومت کو چاہیے کہ پولیو سے متاثرہ اضلاع میں ویکسین مہمات کے ساتھ والدین میں آگاہی پھیلانے پر بھی توجہ مرکوز کرے۔ پولیو ایک ناقابلِ علاج بیماری ہے جس سے صرف ویکسین ہی سے محفوظ رہ جا سکتا۔ پاکستان سے اس کے خاتمے کیلئے قومی عزم‘ مربوط حکمتِ عملی اور عوامی تعاون کی ضرورت ہے۔ اگر ہم سب مل کر اس مقصد کیلئے کام کریں تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان بھی پولیو فری ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا۔