اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

تجارتی خسارہ

رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ کے دوران نو علاقائی ممالک کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ نو ارب 78کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ‘ جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 35فیصد زیادہ ہے۔ اگرچہ اس مدت میں افغانستان‘ بنگلہ دیش اور سری لنکا کو پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے مگر چین اور بنگلہ دیش سے درآمدات میں غیر معمولی اضافے نے مجموعی تجارتی توازن کو بگاڑ دیا۔ اس عرصہ میں پاکستان نے چین سے 13ارب 19کروڑ ڈالر کی مصنوعات درآمد کیں جبکہ چین کو پاکستانی برآمدات محض دو ارب 70لاکھ ڈالر تک محدود رہیں‘ جو چینی درآمدات کے مقابلے میں اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہیں۔ علاقائی تجارت میں خسارے کی کئی وجوہات ہیں۔ ایک تو پاکستان کی برآمدی مصنوعات علاقائی منڈیوں میں معیار اور مسابقت کے اعتبار سے دیگر ممالک کا مقابلہ نہیں کر پاتیں۔ دوسرا ایران اور افغانستان کے ساتھ غیر رسمی تجارت اور سمگلنگ جیسے مسائل نے بھی رسمی تجارتی حجم کو محدود رکھا ہے۔ تیسرا حکومتی تجارتی پالیسیوں میں تسلسل اور علاقائی ممالک کے ساتھ معاشی سفارتکاری کے فقدان نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ضروری ہے کہ حکومت برآمدی صنعتوں کو جدید بنانے‘ ہمسایہ ممالک کے ساتھ مضبوط تجارتی سفارت کاری قائم کرنے اور بارڈر مینجمنٹ جیسے اقدامات پر توجہ دے تاکہ تجارتی خسارے پر قابو پا کر پاکستان کو مضبوط علاقائی معیشت بنایا جا سکے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں