فتنہ الہند کی فتنہ گری
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کے مطابق ابتدائی تحقیقات اور دستیاب شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ خضدار میں سکول بس پر اندوہناک حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث تھا۔پاکستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت جا بجا ہیں۔ بقول ڈی جی آئی ایس پی آر بھارت بیس برس سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔ حالیہ برسوں میں ان واقعات کی تعداد اور شدت میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے‘ خصوصاً بلوچستان میں یہ واقعات زور پکڑ گئے ہیں جہاں دہشت گردگروہوں کی مدد اور سرپرستی میں بھارتی عمل دخل کھل کر سامنے آ چکا ہے۔ دہشت گردوں کو جدید ہتھیار اور مواصلاتی آلات کی سپورٹ ‘ بلوچستان کے دہشت گرد گروہوں کے سرغنوں کی بھارت میں موجودگی اور بھارتی ریاستی عہدیداروں کے بلوچستان میں دہشت گرد عناصر کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے یہ ثابت کرنے کیلئے کافی ہیں کہ دہشت گردی کے ان واقعات کے محرکات کہاں ہیں۔ یہ محض بیان بازی یا الزام تراشی نہیں ‘ مصدقہ ثبوتوں سے اس کی تصدیق ہوتی ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کا کلیتاً ذمہ دار ہے ۔ اس صورتحال میں پاکستان کو بیک وقت کئی محاذوں پر متحرک ہونے اور جواب دینے کی ضرورت ہے ۔ معرکۂ حق میں بھارتی شکستِ فاش کے بعد پاکستان میں قومی سلامتی کے تحفظ کی حساسیت بڑھ چکی ہے۔ خضدار میں سکول کے بچوں پربھارتی سپانسرڈ حملہ اسفل دشمن کی گراوٹ کا واضح ثبوت ہے۔ سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے دشمن کا قلع قمع کریں۔مگر یہ جنگ عالمی سطح پر بھی بھر پور عزم کے ساتھ لڑنی ہو گی۔ پاکستان ماضی میں بھی بھارتی سپانسرڈ دہشت گردی کے ثبوت دنیا کے سامنے پیش کر چکا ہے۔جولائی 2009ء میں پاکستان نے دہشت گردی کے ثبوتوں پر مبنی ڈوزیئر اُس وقت کے بھارتی وزیراعظم کو پیش کیا تھا ۔جبکہ نومبر 2020ء میں پاکستان نے بھارتی دہشت گردی پر ایک ڈوزیئر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے حوالے کیا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اقوام متحدہ نئی دہلی کو غیر قانونی اور جارحانہ سرگرمیوں سے باز رہنے پر زور دے۔ضروری ہے کہ بھارتی سپانسرڈ دہشت گردی کے تازہ شواہد بھی عالمی برادری اور اداروں کے سامنے پیش کیے جائیں۔ اس سلسلے میں وزارتِ خارجہ کو عالمی سطح پر بھارت کے خلاف ایک نئی اور پُر عزم جدوجہد کیلئے تیار ہوجانا چاہیے۔ عالمی حقائق اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کی وجہ سے عالمی برادری کو بھارت کا گھناؤناکردار باور کروانا وقت کا تقاضا اور پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ یہ ہماری قومی سلامتی کی کدو کاوش کا ایک اہم پہلو بھی ہے‘ جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ بھارتی طریقہ واردات یہ رہا ہے کہ وہ پاکستان پر دہشت گردی کے بے بنیاد الزام لگاتا ہے مگر پاکستان میں دہشت گردنیٹ ورکس کی دیدہ دانستہ سرپرستی کرتاہے۔ بھارت کے اس بھیانک کردار کا توڑ کرنا قومی سلامتی کی ناگزیر ضرورت ہے۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران بھارتی فتنہ انگیزی پاکستان کو بہت نقصان پہنچا چکی۔ وقت آ گیا ہے کہ اس خونریزی میں ملوث کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ چھپے ہوئے دشمنوں کے خلاف یہ کارروائی وقت طلب اور صبر آزما ہو سکتی ہے ‘مگر اس کے سوا چارہ نہیں۔ ان حالات میں قومی ہم آہنگی اسی طرح ضروری ہے جس طرح معرکۂ حق کے دوران ضروری تھی۔ حقیقت میں یہ ایک ہی گھناؤنے کردار کے دوسرے رُخ سے نمٹنے کی بات ہے ۔ ایک کو سات سے دس مئی کے دوران ہزیمت سے دوچار کیا گیا ۔ اب اسی دشمن کو اس کے دوسرے بہروپ میں منہ توڑ جواب دینے کا وقت ہے۔ ان خطرات کا صفایا کر کے ہی پاکستان کو پائیدار امن کی منزل سے ہم آہنگ کیا جاسکتا ہے۔