مہنگائی میں اضافہ
وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق22مئی کو ختم ہونے والے کاروباری ہفتے کے دوران 13اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئی ہیں جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 1.35فیصد اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر چینی کی قیمت میں 22‘ چکن 45‘ دال مونگ 31‘ دال چنا 22‘ خشک دودھ 24اور ایل پی جی کی قیمت میں 13فیصد اضافہ ہوا ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اگرچہ اس وقت ملک میں مجموعی مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ میں ہے لیکن ملک کی سات فیصد آبادی بیروزگار اور 42 فیصد سے زائد آبادی خطِ غربت سے نیچے ہونے کی وجہ سے اُن کیلئے یہ مہنگائی بھی بہت زیادہ ہے۔ جب آمدنی نہ ہونے کے برابر ہوتو ایسے میں کم مہنگائی بھی غریب کیلئے ایک طرح کی معاشی اذیت ہی ہے۔ اسلئے حکومت کو چاہیے کہ جہاں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے انسدادِ گرانی کمیٹیوں کی کارکردگی کو بہتر بنائے وہیں عوام کی قوتِ خرید بڑھانے کی طرف بھی توجہ دے۔ کم آمدنی والے طبقات کو فوری اور براہِ راست ریلیف فراہم کرکے ان کی قوتِ خرید کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی عوام کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو سہولتیں فراہم کی جائیں اور نوجوانوں کیلئے خصوصی طور پر سکل بیسڈ روزگار پروگرام شروع کیے جائیں تاکہ وہ اور ان کے خاندان مہنگائی کے چنگل سے نکل سکیں۔