اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

مودی کاہذیان

معرکۂ حق میں شرمناک شکست کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی زخمی سانپ کی طرح لوٹ رہا ہے۔ ریاستِ گجرات میں ان کی تقریر جس میں پاکستان کے خلاف زہر افشانی کی گئی اس کا تازہ ثبوت ہے۔ اس سے قبل راجستھان کے جلسے میں بھی نریندر مودی نے اس حواس باختگی کا ثبوت دیا۔ حکومت پاکستان نے مودی کی اس نفرت انگیز تقریر اور پاکستانی نوجوانوں کو مخاطب کرنے کی جسارت پر سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ پاکستان نے عالمی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ بھارتی وزیراعظم کی تشدد پر اُکسانے والی تقریر کا نوٹس لیا جائے۔ دفتر خارجہ سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق نریندر مودی کی نفرت پر مبنی تقریر میں تشدد کی ترغیب دی گئی جو انتہائی تشویش ناک ہے۔ بین الاقوامی برادری کو بھارت کی اشتعال انگیز بیان بازی کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے‘ جو علاقائی استحکام اور پائیدار امن کے امکانات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ منگل کے روز بھی نریندر مودی نے زہر افشانی کا سلسلہ جاری رکھا اور دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے۔ یہ ایک بدیہی حقیقت ہے کہ معرکۂ حق اور آپریشن بنیانٌ مرصوص کے نتیجے میں بدترین ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارتی قیادت دماغی خلل کا شکار ہے اور اپنی خفت مٹانے کیلئے آئے روز ایسی بیان بازی کر رہی ہے۔ جنگی جنون سے لتھڑا مودی کا ہذیان ایک ملک کے سربراہ کی حیثیت سے انہیں زیب نہیں دیتا۔ یہ زہر افشانی پہلے ہی سے عدم استحکام سے دوچار خطے کے حالات کی خرابی میں اضافے کا سبب بنے گی۔ اگر انتہا پسندی بھارتی حکومت کیلئے واقعتاً تشویش کا باعث ہے تو اسے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور انتہا پسندی اور دہشت گردی کے داخلی محرکات کو دیکھنا چاہیے۔ ایسا معاشرہ جہاں انتہا پسندی‘ مذہبی عدم برداشت اور اقلیتوں کے استحصال میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور جو ہندوتوا کی فسطائی سوچ کے زیرِ اثر اپنے سماج کی شکست و ریخت کا موجب ہو‘ اسے عدم استحکام کیلئے بیرونی عوامل کی ضرورت نہیں۔ یہ اب ایک کھلا راز ہے کہ بھارت اپنے داخلی مسائل اور اپنے کرتوتوں سے توجہ ہٹانے کیلئے دہشت گردی کا ڈرامہ رچاتا ہے اور پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دیتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان دہشتگردی کا شکار ہے اور بھارت دہشتگردی کا کفیل۔ فتنۂ ہندوستان اور فتنۂ خوارج نے پاکستان میں دہشت گردی کیلئے کیا گٹھ جوڑ کر رکھے ہیں‘ کیا یہ کوئی راز کی بات ہے؟ پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو بھارتی دہشتگردی کے شواہد پر فراہم کیے جا چکے ہیں۔ ان ٹھوس ثبوتوں کے بعد دنیا پاکستان کا مؤقف تسلیم کرنے پر مجبور ہو چکی ہے اور سانحہ خضدار کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان سے مکمل تعاون کریں۔ بھارتی سپانسرڈ دہشتگردی کے خلاف اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی یہ پیشرفت بھارتی قیادت کے ہیجان کا اصل سبب ہے۔ دوسری جانب پہلگام واقعے کے حوالے سے جھوٹی الزام تراشی اور پروپیگنڈے کے سوا بھارت اب تک ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا جو اس کے مؤقف کو تقویت دیتا ہو۔ نیز سات اور دس مئی کے معرکوں میں شکستِ فاش کے بعد نریندر مودی سرکار پاکستان میں دوبارہ دراندازی کے قابل نہیں رہی‘ یہی وجہ ہے کہ اب عالمی ضابطوں اور اقوام متحدہ کے کنونشن کو پس پشت ڈال کر نریندر مودی پاکستانی نوجوانوں کو اُکسانے کی مذموم کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان کے نوجوان دشمن کی ان چالوں کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ البتہ عالمی برادری کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک ہونا چاہیے اور بھارتی قیادت کی زبانی اشتعال انگیزی اور آبی دہشت گردی کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے‘ جو علاقائی استحکام اور پائیدار امن کے امکانات کو شدید نقصان پہنچا رہی اور خطے کو ایک نئی کشیدگی کی جانب دھکیل رہی ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں