پولیو ٹیم پر حملہ
بلوچستان کے ضلع نوشکی میں انسدادِ پولیو ٹیم پر حملہ‘ جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور دوسرا زخمی ہوا‘ گہری تشویش کا باعث ہے۔ یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ جب پولیو ٹیموں یا ان کی سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ پچھلے مہینے ضلع مستونگ میں پولیو ورکرز کی سکیورٹی پر مامور دو لیویز اہلکار ایک حملے میں شہید ہو گئے تھے۔ گزشتہ روز پنجاب کے ضلع چنیوٹ میں بھی ایک پولیو ٹیم پر پتھرائو کا واقعہ رپورٹ ہوا جس سے دو پولیوورکر زخمی ہو گئے۔ گزشتہ چند برسوں سے ایسے واقعات معمول ہو رہے ہیں۔ پولیو جیسی عمر بھر کیلئے اپاہج کر دینے والی بیماری کے خاتمے کیلئے کام کرنے والے کارکن ہمارے بچوں کے محفوظ مستقبل کیلئے معاون ہیں اور ایک نیک مشن کے گمنام سپاہی۔ اس وقت دنیا میں صرف پاکستان اور افغانستان ہی ایسے ممالک ہیں جہاں پولیو کا وائرس اب بھی بچوں کو عمر بھر کی معذوری میں مبتلا کر رہا ہے۔ اس حقیقت کے باوجود اگر پولیو ورکرز پر حملے جاری رہیں تو یہ نہایت افسوسناک امر ہے۔ لہٰذا جہاں حکومت کو پولیو ٹیموں کی سکیورٹی کیلئے مزید مؤثر‘ مربوط اور جدید حفاظتی اقدامات کرنا ہوں گے‘ وہیں اُن عناصر کی شناخت‘ گرفتاری اور مثالی سزائیں یقینی بنانا ہوں گی جو اس جرم میں ملوث ہیں۔ ایسے حملوں کے مجرموں کو صرف قانون کی گرفت میں لانا کافی نہیں‘ انہیں عوامی سطح پر بے نقاب اور عدالتوں کے ذریعے نشانِ عبرت بھی بنانا ہوگا تاکہ کوئی دوسرا شخص قومی مفاد کے خلاف اس حد تک جانے کی جسارت نہ کرے۔