بھارت کا جنگی جنون
جنوبی ایشیا اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے کیونکہ بھارت اپنے جنگی جنون کو ترک کرنے اور جارحانہ اقدامات سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ نظر نہیں آتا۔ گزشتہ روز پاکستان سے ملحقہ چار بھارتی ریاستوں میں ’’آپریشن شیلڈ‘‘ کے نام سے کی جانیوالی مشقیں سرحدی کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش ہیں۔ بھارت یہ مشقیں ایسے وقت میں کر رہا ہے جب وہ سات اور دس مئی کے بزدلانہ حملوں میں پاکستان کے بھرپور جواب سے نہ صرف عسکری میدان میں شکست کھا چکا ہے بلکہ سفارتی محاذ پر بھی اس کی ناکامی کھل کر سامنے آ چکی ہے۔ سات مئی کو رات کے اندھیرے میں پاکستان پر کیے گئے حملوں کے جواب میں پاکستان کی جانب سے مؤثر اور بروقت جوابی کارروائی سے مودی حکومت کو اندرونی و بیرونی سطح پر شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب مودی سرکار دوبارہ خطے میں جنگی جنون کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ایک جانب پاکستانی حکام سیز فائر سے آگے بڑھ کر مستقل امن کیلئے کوشاں ہیں اور دوسری جانب مودی حکومت نے پاکستانی سرحد پر جنگی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ بوکھلاہٹ ظاہر کرتی ہے کہ بھارت کا مقصد امن نہیں بلکہ جنگی جنون کو ہوا دینا ہے۔ مودی سرکار کے یہ اقدامات نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کے امن کیلئے شدید خطرہ بن چکے ہیں۔ محسوس ہوتا ہے کہ بھارت جنگ بندی کو محض ایک وقتی حربے اور وقفے کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ اپنی جنگی تیاریاں مکمل کی جا سکیں۔ گزشتہ روز بھی جنیوا میں اقوام متحدہ کی تخفیف اسلحہ کانفرنس میں پاکستانی سفارتکار نے جوہری طاقت رکھنے والے جنوبی ایشیائی ممالک کے مابین حالیہ کشیدگی کی طرف عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی اور واضح کیا کہ اگر پاکستان پر دوبارہ کوئی حملہ کیا گیا تو اس بار زیادہ طاقت اور عزم کیساتھ جواب دیا جایے گا۔ پاکستان کا یہ ازلی موقف ہے کہ جنوبی ایشیا کو کسی بحران کی نہیں بلکہ تعاون سے تشکیل پانے والے مستقبل کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی قیادت‘ خواہ وہ سیاسی ہو یا عسکری‘ مکمل یکجہتی اور ہم آہنگی کے ساتھ اس مؤقف پر قائم ہے کہ پاکستان کے کوئی جارحانہ عزائم نہیں لیکن وطنِ عزیز کی خودمختاری‘ سلامتی اور قومی مفادات پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔ سات اور دس مئی کو افواجِ پاکستان نے اپنے بھرپور ردعمل سے بھارت کو یہی پیغام دیا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ضرور ہے لیکن اس خواہش کو ہماری کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے۔ اب سفارتی سطح پر بھی مؤثر حکمت عملی اپنائی گئی ہے اور عالمی اداروں‘ دوست ممالک اور بااثر ممالک کو باور کرایا جا رہا کہ بھارت کا جنگی جنون خطے کے امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔ عالمی برادری کو بھارت کی اشتعال انگیزیوں اور مشقوں کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے تاکہ اسے کسی نئی مہم جوئی سے باز رکھا جا سکے۔ ضرورت ہے کہ اقوام متحدہ‘ او آئی سی‘ یورپی یونین اور عالمی امن کے علمبردار دیگر ادارے بھارت کو اس امن دشمن روش سے باز رکھیں۔ جنگی جنون میں مبتلا بھارتی قیادت کوئی ایسا اقدام نہ کرے جس سے جنوبی ایشیا سمیت پوری دنیا کا امن دائو پر لگ جائے۔