کپاس درآمد میں اضافہ
یہ بات تشویش کا باعث ہے کہ پاکستان جو کپاس کے بڑے پیداواری اور برآمدی ملکوں میں شمار ہوتا تھا‘ آج اپنی ضرورت کیلئے کپاس درآمد کرنے پر مجبور ہو چکا ہے۔ سٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کپاس کی درآمد میں گزشتہ سال کی نسبت 114 فیصد اضافہ ہوا اور مالی سال کے پہلے دس ماہ کے دوران دو ارب 54 کروڑ ڈالر سے زائد کی کپاس درآمد کی گئی جبکہ گزشتہ برس اسی مدت میں ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کپاس درآمدات پر خرچ کیے گئے تھے۔اگرچہ اس دوران ٹیکسٹائل برآمدات میں بھی نو فیصد سے زائد اضافہ ہوامگر یہ اضافہ درآمدات کے مقابل کہیں کم ہے۔ دوسری طرف ٹیکسٹائل صنعت کو عالمی مارکیٹ میں سخت مقابلہ ومسابقت کا سامنا ہے اور ٹیکسٹائل شعبے کے مسائل مسلسل بڑھ رہے ہیں۔1990ء کی دہائی تک پاکستان میں کپاس ایک نقد آور فصل تھی اور مقامی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ یہ ’سفید سونا‘ عالمی مارکیٹ میں فروخت کرکے کثیر زرمبادلہ بھی حاصل کیا جاتا تھا مگر اب کاشتکار متغیر زرعی پالیسیوں‘ بیج‘ کھاد اور یوریا کی عدم فراہمی اور دیگر مسائل کے سبب کپاس کی کاشت کو محدود کرنے پر مجبور ہیں۔اگرچہ وفاق اور صوبائی سطح پر زرعی جامعات‘ ریسرچ سنٹرز موجود ہیں مگر اس کے باوجود زرعی پیداوار میں مسلسل کمی اور زرعی درآمدی بل میں متواتر اضافہ تشویشناک ہے۔