اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

بھارتی آبی جارحیت

سات اور دس مئی کے عسکری معرکوں میں ہزیمت اٹھانے کے بعد بھارت اب آبی جارحیت سے اپنی خفت مٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان کے حصے کا پانی بند کر کے بھارت نہ صرف بین الاقوامی معاہدے کی صریح خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا بلکہ عالمی امن کو بھی دائو پر لگا رہا ہے۔ واپڈا کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 29 مئی کودریائے چناب میں ہیڈمرالہ کے مقام پر پانی کی آمد98 ہزار 200 کیوسک ریکارڈ کی گئی مگر دو ہی دن میں اس میں 91 ہزار کیوسک کی کمی آ گئی اور 31 مئی کو دریائے چناب میں پانی کی آمد صرف سات ہزار 200 کیوسک رہ گئی۔ ایسے وقت میں جب فصل خریف کیلئے پاکستان کوپانی کی ضرورت ہے‘ بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی روکنا ایک اشتعال انگیز اقدام ہے۔ قبل ازیں کشن گنگا ڈیم کے ذریعے دریائے نیلم کا 40 فیصد پانی روکا گیا جبکہ دریائے چناب کو بیاس اور راوی سے جوڑنے کے غیر قانونی منصوبے پر بھی بھارت نے کام تیز کردیا ہے۔پاکستان کے حکومتی اور عسکری ذمہ داران یہ واضح کر چکے کہ بھارت پانی روکنے اور پاکستان کو اُکسانے سے باز نہ آیا تو ہمارا ردعمل شدید اورغضبناک ہو گا۔ ماہرین اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کر رہے کہ بھارت روکا ہوا پانی اچانک چھوڑ کر وسیع پاکستانی رقبہ زیر آب لا سکتا ہے۔ یہ صورتحال متقاضی ہے کہ بھارت کی آبی جارحیت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے اور یہ مسئلہ سفارتی سطح پر بھرپور انداز میں اٹھایا جائے تاکہ بھارت کی آبی جارحیت خطے میں کسی نئی جنگ کو بھڑکانے کا سبب نہ بننے پائے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں