اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

کھوکھلا بیانیہ، منفی پروپیگنڈا

 29 مئی کو بھارتی وزارتِ خارجہ نے کشمیر کو بھارت کا اندرونی مسئلہ قرار دیتے ہوئے پاکستان پر علاقائی عدم استحکام کا الزام لگایا جو حقائق کے سراسر منافی ہے۔ بھارتی حکمرانوں کے جارحانہ عزائم اور پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز بیانات جنوبی ایشیا میں جنگ کے نئے خدشات کا سبب بن سکتے ہیں۔ گزشتہ روز پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی بیانات کو گہری تشویش کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں جو امن کے بجائے دشمنی کو ترجیح دیتی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری بھارت کے جارحانہ رویے اور عزائم سے بخوبی واقف ہے‘ بھارت کھوکھلے بیانیے یا منفی پروپیگنڈا سے زمینی حقائق کو نہیں چھپا سکتا۔ جنگ بندی کے بعد سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سمیت اور انکی جماعت کے سرکردہ لیڈروں نے اشتعال انگیز بیانات کا محاذ کھول رکھا ہے۔ چند روز قبل نریندر مودی نے پاکستانی نوجوانوں کو گولی کی دھمکی دی تھی اور اب بھارت کی سیاسی قیادت کشمیر پر قبضے کی بڑھکیں مار رہی ہے۔ بھارت کے انتہا پسند حلقوں کی طرف سے دی جانے والی ان دھمکیوں کے تناظر میں گزشتہ روز ’ہلال ٹاکس 2025ء‘ میں اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس پی آر کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر واضح کیا کہ پورے خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار صرف بھارت ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں کے تناظر میں ان کا کہنا تھا کہ اس کے پیچھے کوئی نظریہ ہے اور نہ ہی کوئی تصور‘ بلکہ یہ صرف بھارتی سپانسرڈ گروہ ہیں جو صوبے میں بدامنی پھیلا رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے حقائق کو مسخ کرنے اور یکطرفہ بیانیے کا سلسلہ اس وقت مزید تیز ہوتا دکھائی دے رہا ہے جب بھارتی کا پارلیمانی وفد مختلف ممالک کا دورہ کر کے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہے۔ اگرچہ پاکستان کی جانب سے بھی بھارت کی اس سفارتکاری مہم کا بھرپور جواب دیا جارہا ہے اور اس وقت پاکستان کا ایک سرکاری وفد امریکہ اور دوسرا روس میں موجود ہے‘ جو ان ممالک میں اراکینِ پارلیمان‘ اہم حکومتی شخصیات‘ میڈیا‘ تھنک ٹینکس اور عالمی تنظیموں کے سامنے بھارت کی جارحیت پسندی‘ غاصبانہ اقدامات‘ سندھ طاس جیسے عالمی معاہدے کی غیر قانونی معطلی اور جنوبی ایشیا میں مستقل امن کیلئے کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے کردار ادا کرنے کی اپیل کرے گا۔ گزشتہ روز نیویارک پہنچنے پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے نام پر ہماری سرحدوں کو نشانہ بنانا ناقابلِ قبول ہے‘ ہم اقوام متحدہ میں کشمیر‘ پانی اور بھارتی جارحیت کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت متعدد بار یہ واضح کر چکی کہ پاکستان امن اور تعمیری روابط کیلئے پُرعزم ہے لیکن ساتھ ہی اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کیلئے بھی مکمل تیار ہے۔ پاکستان کی جانب سے شاخِ زیتون بڑھانے کا جواب بھارت دھمکی آمیز لہجے سے دے رہا ہے جو ناقابلِ برداشت ہو چکا ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ مودی سرکار کے کسی نئے مس ایڈونچر سے قبل ہی اس جنگی جنون کو لگام ڈالی جائے اور عالمی رائے عامہ کو پاکستانی سرزمین پر جاری دہشت گردی میں بھارت کے براہِ راست ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کیے جائیں۔ بھارتی آبی جارحیت اور اس کے مضمرات اور بھارت کے منفی طرزِ عمل سے امن کوششوں کو جو ٹھیس لگ رہی ہے‘ یہ تمام حالات و واقعات دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کو نفاذِ امن کی اپنی بنیادی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے خطے میں امن یقینی بنانے کیلئے کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانا چاہیے۔ بھارت کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اس اشتعال انگیزی اور خالی خولی بڑھکوں سے باہمی تصفیہ طلب مسائل بشمول کشمیر کو دبایا نہیں جا سکتا‘ اس کیلئے بامقصد مذاکرات کا انعقاد ضروری ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں