مہنگائی میں اضافہ
وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق مئی میں مہنگائی کی شرح وزارتِ خزانہ کی طرف سے تخمینہ شدہ شرح سے تقریباً دو گنا زیادہ رہی۔ وزارتِ خزانہ نے مئی کیلئے مہنگائی کا تخمینہ ڈیڑھ سے دو فیصد لگایا تھا لیکن ادارۂ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق یہ ساڑھے تین فیصد رہی ۔ مہنگائی کی شرح میں اضافہ اس تاثر کو تقویت دیتا ہے کہ حکومت کا مہنگائی پر کنٹرول وقتی اور غیر پائیدار ہے‘ اور وقتی ریلیف ختم ہونے کے بعد مہنگائی پھر سے اڑان بھرنے لگتی ہے۔رپورٹ کے مطابق شہروں میں مہنگائی کی شرح دیہی علاقوں کی نسبت زیادہ رہی جس کی بنیادی وجہ شہری علاقوں میں ایندھن‘ بجلی‘ ٹرانسپورٹ اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہے۔ اس سے نہ صرف غریب بلکہ متوسط طبقہ بھی متاثر ہوا ہے۔ مئی کی ماہانہ آؤٹ لُک میں حکومت نے جون کیلئے مہنگائی کا تخمینہ تین سے چار فیصد کے درمیان لگایا ہوا ہے لیکن ابھی سے مہنگائی کی شرح 3.5فیصد تک پہنچ چکی ہے تو رواں ماہ کے آخر تک اس میں مزید اضافہ خارج از امکان نہیں۔ ضروری ہے کہ حکومت حقیقت پر مبنی پالیسی سازی کی طرف قدم بڑھائے اور مہنگائی کے بنیادی اسباب جیسا کہ اشیائے خورونوش‘ بجلی اور پٹرولیم کی قیمتیں اور مارکیٹ میں اجارہ داری کے خلاف مستقل اور مؤثر اقدامات کرے۔