ناقص پالیسیوں کے نتائج
منصوبہ بندی کمیشن نے رواں مالی سال کے دوران بڑی فصلوں کی پیداوار میں 13.5فیصد کمی کا اعتراف کرتے ہوئے ناقص پالیسی فیصلوں اور اقدامات کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ پلاننگ کمیشن کے مطابق اس کمی کے نتیجے میں نہ صرف رواں مالی سال کیلئے جی ڈی پی کی شرح نمو کا طے شدہ ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا بلکہ آئندہ مالی سال میں خوراک کی درآمدات میں بھی اضافہ ہوگا جس سے زرِمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ پڑے گا اور مہنگائی کی نئی لہر جنم لے سکتی ہے۔ زرعی شعبہ ہماری معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لیکن برسوں کی پالیسی غفلت اور غیر مستقل زرعی حکمتِ عملیوں کی وجہ سے یہ زبوں حالی کا شکار ہو چکا ہے‘ رہی سہی کسر غیر موافق موسمی حالات اور ناقص کھاد‘ بیج اور ادویات پوری کر رہے ہیں۔ اس صورتحال میں حکومت کو آگے بڑھتے ہوئے موجودہ زرعی پالیسی میں موجود نقائص کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ کسانوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنا چاہیے‘ لیکن اس کے برعکس حکومت گزشتہ برس سے زرعی اجناس کی قیمتوں کو آڑھتیوں اور ڈیلروں پر چھوڑ کر عملی طور پر کسانوں کی سرپرستی اور رہنمائی سے دستبردار ہو چکی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فوری طور پر ایک قومی زرعی پالیسی کا اعلان کرے جس میں کسانوں کو درپیش تمام مسائل کے حل پر توجہ دی جائے۔ بصورت دیگر نہ صرف غذائی تحفظ کا مسئلہ سنگین تر ہو جائے گا بلکہ زرِمبادلہ کے ذخائر اور ملکی معیشت بھی اس بوجھ کو برداشت نہ کر سکے گی۔