صنفی امتیاز
ورلڈ اکنامک فورم کی تازہ ترین گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ 2025ء میں پاکستان کو 148 ممالک کی فہرست میں آخری نمبر پر رکھا گیا ہے‘ یعنی پاکستان صنفی امتیاز کے اعتبار سے سوڈان‘ چاڈ‘ گنی‘ کانگو اور نائجر جیسے ممالک سے بھی نیچے آ چکا ہے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کا صنفی برابری کا سکور 56.7فیصد ہے جو 2006ء کے بعد اب تک کی کم ترین سطح ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں خواتین کی معاشی شرکت‘ آمدنی میں عدم توازن اور اجرت کی عدم مساوات جیسے پہلو ماضی کی نسبت مزید بگاڑ کا شکار ہوئے ہیں جبکہ خواتین کی سیاسی نمائندگی میں بھی واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اگرچہ تعلیمی برابری میں معمولی بہتری آئی ہے مگر اس کی وجہ مردوں کی اعلیٰ تعلیم کے حصول کی شرح میں کمی ہے نہ کہ خواتین کیلئے تعلیمی مواقع میں اضافہ۔ اس رپورٹ سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ جب تک خواتین کو مساوی مواقع‘ تحفظ‘ تعلیم‘ روزگار اور فیصلہ سازی کے عمل میں شمولیت نہیں دی جاتی اس وقت تک ترقی کے کسی بھی دعوے کی بنیاد کھوکھلی ہی رہے گی۔ ضروری ہے کہ حکومت ایک جامع اور مربوط پالیسی کے ذریعے خواتین کو سیاسی‘ معاشی اور تعلیمی طور پر بااختیار بنائے‘ قانون سازی کو مؤثر انداز میں نافذ کرے‘ صنفی حساسیت کو تعلیمی نظام اور میڈیا کے ذریعے فروغ دے تاکہ خواتین قومی دھارے میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔