اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

پولیو وائرس کا خطرہ

قومی ادارۂ صحت نے ملک بھر سے لیے گئے 116ماحولیاتی نمونوں میں سے 47 میں پولیو وائرس کی تصدیق کی ہے‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ باقاعدہ انسدادِ پولیو مہمات کے باوجود ملک میں پولیو وائرس ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ اس بار 34 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سندھ کے 14‘ خیبرپختونخوا کے آٹھ‘ بلوچستان کے چھ‘ پنجاب کے چار‘ گلگت بلتستان کا ایک ضلع اور اسلام آباد شامل ہے۔ یعنی پورا ملک پولیو وائرس کے خطرے کی زد میں ہے۔ پولیو مہم کی کامیابی کا تعین کرنے کیلئے سیوریج کے نمونے ایک بنیادی ٹیسٹ ہیں۔ ان میں وائرس کی موجودگی یہ ظاہر کرتی ہے کہ مذکورہ علاقے میں بچوں کی قوتِ مدافعت کم ہے اور انہیں بیماری لگنے کا خطرہ زیادہ ہے۔ 1988ء میں جب پولیو کی عالمگیر انسدادی مہم شروع کی گئی تھی تو 123 ممالک میں پولیو وائرس موجود تھا مگراب یہ صرف پاکستان اور افغانستان میں موجود ہے۔ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ جدید طبی وسائل‘ عالمی اداروں کی معاونت اور باقاعدہ مہمات کے باوجود ہم پولیو کا مکمل خاتمہ نہیں کر سکے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ انسدادِ پولیو مہمات کو محض رسمی تقاریب بنانے کے بجائے مؤثر اقدامات کرے اور والدین پر بھی لازم ہے کہ وہ بچوں کی پولیو ویکسی نیشن کو صرف ریاست کی ذمے داری نہ سمجھیں بلکہ اسے ایک قومی فریضہ سمجھ کر نبھائیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں