اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

پنجاب کا بجٹ

حکومتِ پنجاب نے مالی سال 2026ء کا 5335ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کیا ہے۔ یہ بجٹ بلند اہداف‘ ریکارڈ ترقیاتی اخراجات اور سماجی شعبوں کی بہتری کے دعوؤں سے بھرپور ہے لیکن اس کا بغور جائزہ لینے سے یہ سوال جنم لیتا ہے کہ کیا یہ بجٹ عوامی ضروریات کی عکاسی بھی کرتا ہے؟ کیا اس میں زرعی معیشت‘ دیہی ترقی اور عام آدمی کی مشکلات کا ازالہ کیا گیا ہے؟بجٹ کی جزئیات کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ 2706ارب روپے‘ یعنی تقریباً نصف سے زائد بجٹ صرف غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ ان میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشنز بھی شامل ہیں‘ جن میں بالترتیب 10 اور 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ بجٹ کا تقریباً نصف حصہ محض سرکاری مشینری کو رواں رکھنے پر خرچ ہو گا جبکہ عوامی فلاح و بہبود‘ روزگار اور پیداواری شعبوں کیلئے قلیل وسائل مختص کیے گئے ہیں۔ صوبائی حکومت نے ترقیاتی سکیموں کیلئے 1240ارب روپے مختص کیے ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 47 فیصد زیادہ ہیں۔ اسی طرح شعبۂ تعلیم کیلئے 811ارب روپے اور شعبۂ صحت کیلئے 630ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ جن شعبوں کو بجٹ میں یکسر نظرانداز کیا گیا ہے ان میں زراعت سرفہرست ہے‘ یعنی وہ شعبہ جو پنجاب کی معیشت کی جان ہے اور ملک کی غذائی خودکفالت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ بجٹ میں زراعت‘ لائیوسٹاک اور آبپاشی کیلئے 129 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو زراعت کی بحالی اور پیداوار بڑھانے کیلئے ضرورت سے بہت کم ہیں۔ زراعت ہماری معیشت کی قوتِ متحرکہ ہے اور ملکی برآمدات‘ اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے اور خوراک کی دستیابی میں بھی کلیدی کردار کی حامل ہے۔ اس وقت زرعی مداخل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ کسان پانی‘ بیج‘ کھاد اور مارکیٹ تک آسان رسائی جیسے بنیادی مسائل سے نبرد آزما ہے‘ مگر بجٹ میں ان مسائل کو ترجیح نہیں دی گئی۔ وفاقی بجٹ میں بھی زرعی پیداوار میں ہونے والی کمی کے ازالے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ توقع تھی کہ پنجاب‘ جس کی معیشت میں زراعت کا سب سے بڑا حصہ ہے‘ اس شعبے پرخصوصی توجہ دے گا مگر پنجاب کے بجٹ میں بھی زراعت کا شعبہ ضروری توجہ سے محروم رہا ۔ دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور جنگوں کے بڑھتے خطرات کے پیش ِنظر پوری دنیا اس وقت فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے فکر مند ہے‘ ایسے میں پنجاب کی زرخیر زرعی زمین کسی نعمت سے کم نہیں۔ صوبے میں خوراک کی پیداوار میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔پنجاب 12کروڑ سے زائد آبادی کا صوبہ ہے‘یہ تعداد ملک کی نصف آبادی کے لگ بھگ ہے؛ ملک کی آدھی آبادی کی فلاح و بہبود اس بجٹ پر مدار کرتی ہے۔ اس لیے صوبے کو روایتی بجٹ سازی سے آگے نکل کر اب ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جو معیشت کو مضبوط بنیادیں اور عوام کو خوشحال زندگی فراہم کریں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں