بلوچستان کا بجٹ
حکومتِ بلوچستان نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کر دیا ہے جس کا حجم 1028 ارب روپے ہے اور اس میں 240 ارب روپے ترقیاتی اور 642ارب روپے غیر ترقیاتی مد میں مختص کیے گئے ہیں جبکہ 36ارب 50کروڑ روپے کا سرپلس بجٹ ظاہر کیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت اسے ایک متوازن بجٹ قرار دے رہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ بجٹ عام آدمی کو کوئی ریلیف فراہم کرسکے گا یا کیا اس سے بلوچستان کی پسماندگی میں کوئی کمی یا انفراسٹرکچر میں مطلوبہ بہتری آ سکے گی؟ بلوچستان پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا مگر ترقی کے لحاظ سے سب سے پیچھے رہ جانے والا صوبہ ہے۔ یہاں کے عوام کو بنیادی ضروریات جیسے صاف پانی‘ معیاری تعلیم‘ بہتر علاج‘ سڑکوں اور ٹرانسپورٹ کی سہولت اور روزگار کے مواقع آج بھی دستیاب نہیں۔ اس بجٹ میں شعبۂ صحت کے لیے مجموعی طور پر 87 ارب‘ تعلیم کے لیے 120 ارب اور مواصلات و تعمیرات کے لیے 84 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں لیکن اگر ان اعداد و شمار کا زمینی حقائق اور درپیش چیلنجز سے تقابل کیا جائے تو یہ ناکافی محسوس ہوتے ہیں۔ یہاں ایک سوال اس بجٹ کے شفاف اور بامقصد استعمال کا بھی ہے۔ بلوچستان کو بجٹ کے ساتھ ساتھ سیاسی عزم‘ انتظامی شفافیت اور سماجی انصاف پر مبنی ترقیاتی ویژن کی ضرورت ہے۔ اگر یہ بجٹ اس ویژن کو عملی شکل دے سکے تو یقینا یہ ایک مثبت پیش رفت ہو گی۔