فیلڈ مارشل کا دورۂ امریکہ
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے امریکہ کے سرکاری دورہ کے دوران واشنگٹن ڈی سی میں اوور سیز پاکستانیوں سے خطاب میں معیشت‘ دفاع‘ علاقائی اور عالمی صورتحال پر جو تفصیلی خطاب کیا ہے اس نے تغیرپذیر عالمی حالات میں پاکستانی اپروچ کو واضح کیا ہے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پاکستان میں دہشت گردی‘ امریکہ سے تعلقات کی نوعیت اور ایران اسرائیل جنگ سمیت کئی اہم امور پر تفصیلی گفتگو کی۔ گزشتہ ماہ لڑی جانیوالی پاک بھارت جنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ پانچ محاذوں پر لڑی جانیوالی جنگ تھی۔ پاکستان نے بھارت کے نظام کو ہیک کر لیا‘ سسٹم کریش کرکے بجلی غائب کر دی‘ ڈیموں کے سپل ویز کھول دیے‘ بھارتی ویب سائٹس پر پاکستانی پرچم لہرا دیے اور بھارت کے میزائل اور دفاعی نظام کو جکڑ لیا۔ غرض ہر محاذ پر ایک ساتھ اور مربوط انداز سے دشمن کو شکست دی گئی۔ ملکی دفاع کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ اس میں دو رائے نہیں کہ پاکستان نے چین کے کچھ حربی آلات استعمال کیے مگر جس عمدگی سے یہ کام افواجِ پاکستان نے انجام دیا‘ اسی طرح اسے استعمال کرنا چین کیلئے بھی چیلنج ہوگا۔ معیشت کے حوالے سے فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ آئندہ پانچ برسوں میں پاکستان تیزی سے ترقی کرے گا اور قیام پاکستان کے صد سالہ جشن یعنی 2047ء میں اللہ نے چاہا تو پاکستان G10 کا حصہ بن چکا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ یوکرین سے محض 400سے 500ارب ڈالر کی معدنی دھاتوں کا معاہدہ کرنا چاہتا ہے جبکہ ہمارے پاس ایک ٹریلین ڈالر کے ذخائر موجود ہیں ‘ اگر امریکہ سرمایہ کاری کرے تو ہر سال 10 سے 15 ارب ڈالر کا فائدہ حاصل ہو سکتا ہے اور یہ سلسلہ اگلے 100 سال تک جاری رہے گا۔فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پاکستانی امریکیوں سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے یہ بیان کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 13بار کشمیر پر بات کی ہے اور جلد دنیا دیکھے گی کہ کئی اہم چیزیں رونما ہوں گی۔ اس میں نہ صرف کشمیر کے حوالے سے جاری سفارتی کوششیں اجاگر ہوتی ہیں بلکہ یہ امیدبھی پیدا ہوتی ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب پیشرفت ہو رہی ہے اور عنقریب ایک بڑا بریک تھرو دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ اس سے یہ بھی واضح ہو تا ہے صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر اور پاک بھارت تصفیہ طلب مسائل میں ثالثی کی جو پیشکش کرچکے ہیں اس میں انکی ذاتی خواہش کیساتھ پاکستان کی سول ملٹری ڈپلومیسی کا بھی نمایاں کردار ہے۔ معرکۂ حق کے بعد فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے فوجی جوانوں اور یونیورسٹی اور کالجوں کے اساتذہ و طلبہ سے خطاب کیا مگر یہ سمندر پار پاکستانیوں کا پہلا عوامی فورم تھا جس میں انہوں نے عالمی چیلنجز‘ معاشی استحکام اور علاقائی امن کیلئے کی جانے والی کوششوں پر تفصیلی گفتگو کی اور حالیہ پاک بھارت جنگ کے واقعات کو بھی کھول کر پاکستانی قوم کے سامنے رکھ دیا۔ عسکری قیادت کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں سے براہِ راست خطاب اور انکے ذہنوں میں پنپنے والے سوالوں کے جواب دے کر انکے ذہنوں میں پلنے والے خدشات دور کرنے کی جو کاوشیں کی جا رہی ہیں آنیوالے وقت میں یہ بہت معاون ثابت ہوں گی۔ اوور سیز پاکستانی بیرونی دنیا میںپاکستان کے حقیقی سفیر کا درجہ رکھتے ہیں اور ترسیلاتِ زر کی صورت میں ملکی معیشت کے اہم ترین حصہ دار ہیں۔رواں مالی سال کے دوران جولائی 24ء سے مئی25ء تک سمندر پارپاکستانیوں کی مجموعی ترسیلات 34.9 بلین ڈالر رہیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 28.8 فیصد کا نمایاں اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔ سمندر پار پاکستانیوں کو اعتماد میں لے کر ملکی مفاد میں بہتر طور پر بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا امریکی دورہ اور اس دوران پاکستانیوں سے ملاقات اور خطاب بروقت اور صائب اقدامات ہیں۔