غیر معمولی ملاقات!
وائٹ ہاؤس کے کیبنٹ روم میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی ظہرانے پر ملاقات علاقائی وعالمی استحکام میں پاک امریکہ کلیدی شراکت داری اور بڑھتے عسکری تعاون کی عکاس ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس موقع پر امریکی کابینہ کی اہم شخصیات بھی موجود تھیں جبکہ پاکستانی فوج کے سربراہ نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ سے بھی ملاقات کی۔ اگرچہ میڈیا کی عدم موجودگی کے سبب اس ملاقات کی جزئیات سامنے آنے میں وقت لگ سکتا ہے مگر ایک روز قبل فیلڈ مارشل سید عاصم منیر واشنگٹن میں اوور سیز پاکستانیوں سے خطاب میں پاک امریکہ تعلقات کی نوعیت اور باہمی دلچسپی کے امور کی صراحت کر چکے ہیں۔ اس موقع پر جب مشرقِ وسطیٰ کے خطے میں ایران اور اسرائیل کے مابین جنگ سنگین صورت اختیار کر رہی ہے اور امریکہ اس جنگ کے حوالے سے آنے والے دنوں کو اہم قرار دے رہا ہے ‘ پاکستان کی عسکری قیادت کی امریکی صدر سے ملاقات خطے کے تناظر میں بہت اہم سمجھی جا رہی ہے۔اس ملاقات کی اہمیت کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ امریکی حکام پاکستان کے فوجی سربراہان سے تو ملتے رہتے ہیں لیکن ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ امریکی صدر نے پاکستان کے آرمی چیف کو وائٹ ہاؤس مدعو کیا؛ چنانچہ ظہرانے پر ہونے والی یہ ملاقات اس نوع کی دیگر ملاقاتوں سے یقینا مختلف ہے۔ ملاقات سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے نہ صرف ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی کا کریڈٹ لیا بلکہ پاکستان سے اپنی دلی وابستگی کا بھی اظہار کیا۔ اس ملاقات کو صرف مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال کے تناظر میں دیکھنا درست نہ ہو گا۔ یہ اس اہم ترین ملاقات کا ایک اہم موضوع ضرور رہا ہو گا مگر پاکستان اور امریکہ کے مابین معاشی شعبوں میں تعاون کے امکانات خاص طور پر معدنیات کے شعبے میں امریکی سرمایہ کاری ‘علاوہ ازیں کرپٹو اور انسدادِ دہشت گردی سمیت دیگر کئی شعبوں میں شراکت داری کے معاملات بھی زیر بحث ہیں۔ دو روز قبل پاکستانی وزیر خزانہ اور امریکی وزیر تجارت کی ورچوئل میٹنگ ہوئی تھی جس میں فریقین نے تجارتی محصولات اور تجارتی معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا جبکہ تجارت‘ سرمایہ کاری اور دو طرفہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دورۂ امریکہ دونوں ملکوں کے بہترین تعلقات کا مظہر ہے۔ یہ ملاقات علاقائی وعالمی استحکام میں کلیدی شراکت دار کے طور پر پاکستان کی عسکری قیادت پر بڑھتے امریکی اعتماد کی عکاس ہے۔ کسی بھی بھارتی وفد سے پہلے پاکستان کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس مدعو کرنا امریکی خارجہ پالیسی میں پاکستان کی سٹرٹیجک ترجیحات کا واضح اشارہ ہے۔ چند روز قبل ہی امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے چیف جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کو انسدادِ دہشت گردی کے شعبے میں ایک شاندار اور قابلِ اعتماد اتحادی قرار دیتے ہوئے داعش اور دیگر دہشتگردوں کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کا اعتراف کیا تھا اور ’ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی‘ کے روبرو امریکہ کی پاکستان سے سٹرٹیجک پارٹنرشپ کی وکالت کی تھی۔ پاک امریکہ تعلقات باہمی احترام‘ مشترکہ اقدار اور یکساں سٹرٹیجک مفادات کی بنیاد پر استوار ہیں اور دونوں ملکوں میں سکیورٹی بالخصوص دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی استحکام کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ صدر ٹرمپ ایران کے معاملے میں کسی جلد بازی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے ماضی کے تجربات سے سیکھتے ہوئے امن کو موقع دیں گے اور سولو فلائٹ کے بجائے دنیا کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ امریکی صدر اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی ملاقات سے دونوں ملکوں کے عالمی امن‘ بقائے باہمی اور انسانی ترقی کیلئے مثبت کردار ادا کرنے کی امید کو تقویت ملتی ہے۔