اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ریسکیو کے ناقص انتظامات

دریائے سوات میں پیش آنے والا سانحہ جس میں 11افراد جاں بحق ہو گئے‘ صرف ایک حادثہ نہیں بلکہ متعلقہ اداروں خاص طور پر ریسکیو سروسزکی انتظامی کوتاہیوں کامنہ بولتا ثبوت ہے۔ اس سانحے میں زندہ بچ جانے والے ایک سیاح کے مطابق ریسکیو حکام اول تو تاخیر سے پہنچے اور موقع پر پہنچ کر بھی سیلابی ریلے میں پھنسے افراد کی کوئی مدد نہ کر سکے‘ جس کی وجہ وسائل کی کمی بتائی گئی ہے۔ اگر این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے بارشوں اور سیلاب کا پیشگی الرٹ جاری کر چکے تھے تو ریسکیو‘ ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں نے پیشگی انتظامات مکمل کیوں نہیں کیے؟ سیلاب کی پیشگوئی کے باوجود دریا کے کنارے موجود سیاحتی مقامات پر ایمرجنسی نفری اور آلات کی موجودگی کیوں یقینی نہیں بنائی گئی؟ سوات خیبرپختونخوا کا ایک مشہور سیاحتی مقام ہے ‘ اگر وہاں بھی مکمل وسائل سے لیس ریسکیو ٹیم موجود نہیں تو باقی علاقوں کی حالت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ حکام کو چاہیے کہ نہ صرف ریسکیو نظام کا ازسرِ نو جائزہ لیں بلکہ ایسے تمام حساس مقامات پر مستقل بنیادوں پر تربیت یافتہ عملہ‘ جدیدآلات‘ ریسکیو کشتیاں‘ وارننگ سسٹمز اور فوری ردِعمل کیلئے وسائل مہیا کیے جائیں تاکہ ہنگامی صورتحال میں بروقت کارروائی کر کے جانیں بچائی جا سکیں۔ اسی طرح پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے جیسے اداروں کو صوبائی حکومتوں اور ریسکیو سروسز کے ساتھ مؤثر ہم آہنگی اور رابطہ کاری کا ڈھانچہ مرتب کرنا چاہیے۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں