اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

دہشت گردی کا سانحہ

حالیہ کچھ ہفتوں کے دوران خیبرپختونخوا کے افغان سرحد سے ملحق اضلاع اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی آئی ہے۔گزشتہ روز باجوڑ میں ہونے والا بم دھماکا‘ جس میں ایک اسسٹنٹ کمشنر سمیت پانچ افراد شہید ہو گئے‘ دہشت گردی کے بڑھتے خدشات کی نشاندہی کرتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق جون میں ملک میں دہشت گردی کے 78 حملوں میں سکیورٹی فورسز کے 53 جوان اور 41شہری شہید ہوئے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے علاقوں میں دہشت گردی نہ صرف مقامی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ ملکی استحکام کیلئے بھی خطرہ بنی ہوئی ہے۔ اگرچہ سکیورٹی فورسز ان عناصر کے خلاف مسلسل کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ‘ تاہم جب تک اُن عوامل کا تدارک نہیں کیا جاتا جو دہشت گردی کو ایندھن فراہم کرتے ہیں‘ تب تک پائیدار امن کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ ان میں سر فہرست افغان عبوری حکومت کی کالعدم گروہوں کو پناہ‘ تربیت‘ سہولت اور درپردہ حمایت فراہم کرنے کی روش ہے۔ پاکستان کی جانب سے یہ مسئلہ مستقل اٹھایا جا رہا ہے مگر طالبان حکام کی جانب سے اس تشویشناک معاملے میں تسلی بخش اقدامات نہ کرنا بدقسمتی ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف ریاست اور افواجِ پاکستان کا مصمم عزم اس امر کا ثبوت ہے کہ پاکستان اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے پوری طرح آمادہ وتیار ہے‘ تاہم مکمل کامیابی کیلئے ہمیں افغانستان کی دہشت گردی کی پشت پناہی کے خلاف عالمی فورمز پر آواز اٹھانا ہو گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں