اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

عمارت منہدم، ذمہ دار کون؟

 کراچی کے علاقے لیاری میں پانچ منزلہ رہائشی عمارت کے منہدم ہونے کا واقعہ‘ جس میں تادم تحریر نو افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے‘ سنگین انسانی اور مجرمانہ انتظامی غفلت کا نتیجہ ہے۔ خبروں کے مطابق مذکورہ عمارت کی خستہ حالی نہ صرف حکومت کے علم میں تھی بلکہ دو سال قبل اسے ناقابلِ رہائش قرار دیا گیا تھا اور یہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے کراچی میں خطرناک قرار دی گئی 578 عمارتوں میں شامل تھی۔ سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ عمارت خالی کرانے کے لیے متعدد نوٹس جاری کیے گئے اور انتظامیہ کی جانب سے عمارت کو خالی کرانے کی کوششیں بھی کی گئیں مگر شہریوں کی مزاحمت کی وجہ سے ناکامی ہوئی۔مگر بات یہ ہے کہ جب بلڈنگ کنٹرول کے ادارے محض خستہ حال عمارتوں کی نشاندہی کرنے اور انہیں خالی کرانے کے نوٹس جاری کرنے تک محدود ہوں اور شہریوں کو کوئی متبادل رہائش فراہم نہ کی جائے تو کون اپنے سر کی چھت کو چھوڑتا ہے؟ جو شہری عمر بھر کی جمع پونجی سے بمشکل ایک فلیٹ یا اپارٹمنٹ خرید پاتے ہیں‘ وہ خستہ حال عمارت سے اپنا سازوسامان نکال کر کہاں جائیں؟اسی لیے وہ زندگیاں دائو پر لگا کر انہی خستہ حال عمارتوں میں پڑے رہتے ہیں۔ صوبائی وزیر سعید غنی کاکہنا تھا کہ مذکورہ عمارت غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ کراچی میں ایسی کئی عمارتیں ہیں جنہیں خلافِ قانون تعمیر کیا گیا‘ مگر حکومت صرف ان کی نشاندہی سے بری الذمہ نہیں ہو سکتی۔ ایسی تعمیرات کی روک تھام اور تعمیراتی قواعد پر عمل درآمد کس کی ذمہ داری ہے؟ وقت کے ساتھ بڑھتی ہوئی ضرورت کے تحت مکین عمارتوں میں تبدیلیاں اور اضافے بھی کرتے رہتے ہیں مگر عمارتوں کا بنیادی ڈھانچہ ان اضافی تعمیرات کا بو جھ نہیں سہار سکتااس طرح یہ کمزور ہو جاتی ہیں اور ان کے انہدام کے سانحات رونما ہوتے ہیں‘ تاہم پانچ دہائیاں قبل تعمیر ہونے والی عمارت سے متعلق یہ کہہ کر حکومتی ذمہ داری سے منہ موڑنے کی کوشش کرنا کہ یہ غیر قانونی ہے‘ اُس حکومت کی اپنی کارکردگی پربڑا سوالیہ نشان ہے جو گزشتہ سترہ سال سے صوبے کی حکمران ہے۔ معاملہ یہ ہے کہ کمزور انتظامی گرفت اور کرپشن کے سبب بلڈنگ کوڈز پر مؤثر عملدرآمد نہیں ہوتا اور متعلقہ ادارے تعمیری اور مرمتی کاموں کے دوران منہ موڑے رکھتے ہیں مگر جب کوئی عمارت خستہ حالی سے لرزنے لگتی ہے تو رہائشیوں کو گھر خالی کرنے کا نوٹس جاری کر دیا جاتا ہے۔ حکومت خستہ حال عمارتوں کو محض نوٹس جاری کرنے پر اکتفا نہ کرے بلکہ ان کی ضروری مرمت وغیرہ کا کام بھی یقینی بنائے۔ آئندہ ایسے حادثات کے روک تھام کے لیے سخت ریگولیٹری نگرانی کے ساتھ رہائش کے سستے متبادل کو بھی حکومتی ترجیحات کا حصہ بنایا جانا چاہیے اور قیمتی انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے اس کام کا آغاز خستہ حال قرار دی گئی دیگر سینکڑوں عمارتوں سے کرنا چاہیے۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں