اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

بھارتی ریاستی دہشت گردی

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کے مطابق بھارت نے پاکستان کے خلاف ریاستی دہشت گردی کو ایک پالیسی کے تحت اپنایا ہوا ہے‘ بھارت کی سرپرستی میں جاری دہشتگردی کے نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ اجیت دوول ہے۔ الجزیرہ ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی کا کہنا تھا کہ فتنہ الہندوستان بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کے ایجنڈے پر ہے۔ پاک فوج کے ترجمان نے پاکستان میں دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کا جو ذکر کیا ہے‘ اس حوالے سے نہ صرف واقعاتی شواہد موجود ہیں بلکہ امریکہ‘ برطانیہ اور کینیڈا سمیت کئی ممالک جو بھارتی ریاستی دہشت گردی سے کسی نہ کسی طرح متاثر ہو چکے ہیں‘ پاکستانی موقف کی تائید کرتے ہیں۔ خود بھارتی قیادت بھی متعدد مواقع پر اس کا اعتراف کر چکی ہے۔ 2014ء میں بھارت کے مشیرِ قومی سلامتی کا عہدہ سنبھالنے سے چند ہفتے قبل اجیت دوول نے ’’سسترا یونیورسٹی‘‘ میں خطاب کرتے ہوئے نہ صرف پاکستان کو کھلے عام دھمکیاں دی تھیں بلکہ پاکستان میں دہشت گردی کو بھارت کے دفاع کا ایک لازمی جزو بتایا تھا۔ اپنی اس سٹرٹیجی کو ’’جارحانہ دفاع‘‘ کا نام دیتے ہوئے اجیت دوول کا کہنا تھا کہ اگر بھارت کا دفاع مضبوط بنانا ہے تو اس کیلئے بھارت کے حریفوں کو اندر سے کھوکھلا کرنا ہو گا۔ یہ بیانات صرف تقاریر تک ہی محدود نہیں رہے بلکہ مشیر قومی سلامتی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اجیت دوول نے اسے بھارت کی قومی پالیسی بنا دیا اور اپنے مذموم مقاصد کیلئے علاقائی ملکوں میں دہشتگردی کی حمایت شروع کر دی۔ اس دوران پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا اور پاکستان کے مغربی علاقے بالخصوص دہشتگردی کا گڑھ سمجھے جانے لگے۔ تاہم ضربِ عضب اور ردالفساد جیسے آپریشنز میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں پر کاری وار کیا گیا جس سے دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی۔ اگست 2021ء کے بعد افغانستان کے سیاسی حالات کی تبدیلی سے دہشتگردوں کو ایک بار پھر مجتمع ہونے کا موقع مل گیا جس سے دہشت گردی کا عفریت دوبارہ سر اٹھانے لگا۔ ایک غیر سرکاری ادارے کے مطابق رواں سال اب تک پاکستان میں دہشتگردی کے 524 واقعات میں 312شہری اور 558سکیورٹی اہلکار شہید ہو چکے ہیں جبکہ922دہشت گردوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا گیا۔ بیشتر واقعات؛ جیسے وزیرستان میں فوجی قافلے پر حملہ‘ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کا اغوا اور خضدار میں سکول وین پر ہونے والے حملوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابلِ تردید ثبوت سامنے آ چکے ہیں اور یہ ثبوت ڈوزیئر کی شکل میں اقوام متحدہ اور غیر ملکی سفارتخانوں کو بھی ارسال کیے گئے۔ یہ پاکستان کی انہی کاوشوں کا نتیجہ تھا کہ گزشتہ ماہ بھارت کے سفارتی وفود کو مطلوبہ حمایت نہیں مل سکی اور ہر جگہ انہیں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ برس دسمبر میں امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں بھی بھارت کی پاکستان کے خلاف جاری اس خفیہ جنگ کا پردہ فاش کیا گیا تھا‘ جس میں اجیت دوول کی مذکورہ تقریر کا بطور خاص حوالہ دیا گیا۔ پاکستان کلبھوشن یادیو جیسے بھارتی ایجنٹوں کی شکل میں بھی بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا سامنا کر چکا ہے اور فتنہ الہندوستان جیسی پراکسیوں کی صورت میں بھی۔ بھارت کی جانب سے بطور ریاست دہشتگردوں کی سہولت کاری اور لاجسٹک سپورٹ پاکستان کیلئے تو سنگین خطرہ ہے ہی مگر دیگر ممالک بھی اس سے محفوظ نہیں؛ ان خطرات سے نمٹنے کیلئے جہاں داخلی سطح پر دفاعی اقدامات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے وہیں مشترکہ علاقائی حکمت عملی اختیار کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ بھارتی ریاستی دہشتگردی اور اس کے مضمرات سے علاقائی ممالک اور عالمی برادری کو متنبہ کرتا رہنا چاہیے تاکہ اس دہشتگردی کے خلاف عالمی رائے ہموار کی جا سکے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں