اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

چالیس ہزار افراد غائب؟

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے انکشاف کیا ہے کہ چالیس ہزار پاکستانی زائرین ایران‘ عراق اور شام میں لاپتا ہو چکے ہیں۔ یہ لوگ چونکہ روایتی سالار سسٹم کے تحت وہاں گئے اس لیے ان کا کوئی ریکارڈ حکومتی اداروں کے پاس بھی موجود نہیں۔ ممکن ہے کہ یہ تعداد کچھ مبالغہ آمیز ہو مگر اس مسئلے کی سنگینی سے انکار نہیں کیا جا سکتا جو نہ صرف ملکی بدنامی کا باعث بن رہا ہے بلکہ انسانی سمگلنگ جیسے عالمی جرم سے بھی جڑا ہوا ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق یورپ جانے کے خواہشمند پہلے پاکستان سے عراق جاتے اور پھر وہاں سے غیر قانونی طور پر لیبیا کا رُخ کرتے اورلیبیا سے کشتیوں کے ذریعے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انسانی سمگلنگ کا یہ سلسلہ نہ صرف ملکی تشخص کیلئے خطرناک ہے بلکہ ریاستی رِٹ کیلئے بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس ضمن میں حکومت کی طرف سے زائرین کو صرف رجسٹرڈ اور مستند گروپ آپریٹرز کے ذریعے بھیجنے‘ ان کا مکمل ڈیجیٹل ریکارڈ محفوظ کرنے اور ایئرپورٹس پر نگرانی کے مربوط نظام کے قیام کا فیصلہ قابلِ تحسین ہے‘ تاہم اس مسئلے کے مکمل خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ ملک میں انسانی سمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے‘ غیر رجسٹرڈ سالاروں اور غیر ذمہ دار تنظیموں پر پابندی لگائی جائے اور غیر ملکی سفر کو بدعنوان عناصر کے ناپاک مقاصد سے محفوظ بنایا جائے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں