کپاس: پیداوار سے زیادہ درآمدات
ایک خبر کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی بار کپاس کی درآمدات مقامی پیداوار سے تجاوز کر گئی ہیں‘ جو پاکستان جیسے زرعی ملک کیلئے ایک لمحۂ فکریہ ہے۔ خبر کے مطابق حکومت نے مالی سال 2025ء کے دوران چار ارب 24کروڑ ڈالر مالیت کی کپاس اور اس سے متعلقہ مصنوعات درآمد کیں جو نہ صرف گزشتہ مالی سال کی نسبت 61 فیصد زیادہ ہیں بلکہ کپاس کی مقامی پیداوار کی کل مالیت سے بھی بہت زیادہ ہیں جبکہ اس دوران ٹیکسٹائل برآمدات میں صرف 7.22 فیصد اضافہ ہوا۔ اس تشویشناک صورتحال کی اولین وجوہات حکومت کی زراعت میں عدم دلچسپی اور منفی موسمی حالات ہیں جن کی وجہ گزشتہ سیزن میں کپاس کی پیداوار میں سالانہ بنیادوں پر تقریباً 60 فیصد کمی واقع ہوئی۔ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر زرعی شعبے بالخصوص کپاس پر توجہ مرکوز کرے۔ مقامی کاشتکاروں کو سستے اور معیاری زرعی مداخل کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔ کپاس کی خریداری کا نظام بھی بہتر بنانا ہوگا تاکہ کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ ہو اور وہ کپاس کی زیادہ کاشت کی طرف مائل ہوں۔ علاوہ ازیں ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری کی جائے تاکہ موسمی تبدیلیوں کے پیشِ نظر کپاس کے بیماریوں سے بچاؤ‘ بہتر پیداوار اور جدید کاشتکاری کے طریقوں کو فروغ دیا جا سکے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو زرعی شعبہ مزید زبوں حالی کا شکار ہو گا‘ درآمدی انحصار بڑھے گا اور کسان مزید مایوسی کا شکار ہوگا۔