اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

خوردنی تیل پر نفع خوری

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی منڈی میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں 25فیصد تک کمی کے باوجود مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی نہیں کی گئی اور عوام سے خوردنی تیل اور گھی پر فی کلو 150سے 175 روپے تک اضافی وصولی کی گئی۔اگرچہ حکومت نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے مسابقتی کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا عندیہ دیا ہے مگر سوال یہ ہے کہ حکومت بروقت عوام کو یہ ریلیف کیوں نہیں دلوا سکی؟ چینی کے بعد اشیائے خوراک میں بڑے پیمانے پر لوٹ مار کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے ۔ عالمی سطح پر کسی بھی شے کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو مقامی مارکیٹ میں اس کا اثر فوری ہوتا ہے‘ لیکن جب قیمتیں کم ہوں تو مقامی منڈی میں مہینوں تک کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ بعض اوقات مزید اضافہ دیکھنے میں آتا ہے ‘ جیسا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے معاملے میں ہواہے کہ عالمی منڈی میں کمی کے باوجود یہاں بے تحاشا اضافہ کیا گیا۔ یہ رویہ صارفین سے صریحاً ناانصافی ہے۔خوردنی تیل ہر گھر کی ضرورت ہے ۔ جب عالمی سطح پر اس کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو یہاں قیمتیں بڑھانے میں دیر نہیں کی جاتی اور بعض اوقات تو ڈبے پر چھپی ہوئی قیمت کے اوپر اضافہ شدہ قیمت کا سٹکر لگایا گیا ہوتا ہے‘ مگر جب قیمتیں کم ہوئی ہیں تو تیل اور گھی ساز کمپنیوں کو قیمتوں پر نظر ثانی کی توفیق نہیں ہوئی ‘ نہ ہی حکومت نے ایسا کروانا ضروری سمجھا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں