خلائی میدان میں کامیابی
گزشتہ روز جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں بھیج کر خلائی تحقیق کے شعبے میں ایک اور سنگِ میل عبور کر لیا گیا۔ یہ کامیابی درحقیقت پاکستان کے وژن‘ ارادے اور صلاحیت کی آئینہ دار ہے جو خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں خود کفالت کے علاوہ موسمیاتی تبدیلیوں اور ان سے جڑے مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیاری کرنے کی جانب ایک اہم پیشرفت ہے۔ سیٹلائٹ سے موصول ہونے والے مشاہدات قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع‘ ماحولیاتی تحفظ‘ موسمیاتی تبدیلیوں کے تجزیے اور زرعی نگرانی جیسے اہم شعبوں میں مددگار ثابت ہوں گے۔ ان کی بدولت خوراک کے تحفظ اور آبی وسائل کے انتظام میں بھی بہتری آئے گی۔ پاکستان‘ جو اس وقت موسمیاتی تنوع اور تغیرات کے بدترین مظاہر کی زد میں ہے‘ اس سیٹلائٹ سے مستقبل کی منصوبہ بندی کو بہت بہتر بنا سکتا ہے۔ پاکستان کا خلائی سفر 1961ء میں سپارکو کے قیام سے شروع ہوا تھا‘ لیکن یہ سفر انتہائی سست رہا ہے۔ آج بھی ہمارا ہر بڑا خلائی مشن چینی تعاون کا مرہون منت ہے۔ اگر عالمی خلائی معیشت میں اپنا حصہ یقینی بنانا ہے تو تعلیمی اصلاحات‘ تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری اور قومی خلائی اداروں کو مطلوبہ وسائل کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگی۔ مقامی سطح پر تربیت یافتہ ماہرین‘ انجینئرز اور سائنسدانوں کی ایک نئی نسل تیار کیے بغیر یہ سفر طویل اور دشوار ہی رہے گا۔