چینی بحران اور نمائشی اقدامات
حکومت نے چینی بحران پر قابو پانے کیلئے 19لاکھ میٹرک ٹن چینی شوگر ملز سے اپنے کنٹرول میں لینے اور 18شوگر مل مالکان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا اعلان کیا ہے ۔ یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو سے تجاوز کر چکی ہے اور مارکیٹ میں چینی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے ۔ملک میں کہیں بھی چینی 173 روپے فی کلو کے سرکاری ریٹ پر نہیں مل رہی۔قیمتوں کو کنٹرول رکھنے کیلئے یوٹیلٹی سٹور حکومت کے پاس ایک بہتر ذریعہ تھے مگر انہیں بھی حکومت ختم کر چکی ہے۔ اب عوام بازار کے رحم و کرم پر ہیں یا حکومت کے دلاسوں اور امیدوں کے بھروسے پر۔ حالیہ چینی بحران حکومتی بدانتظامی کا نتیجہ ہے۔چینی کی برآمد سے قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے شوگر مل مالکان نے 300ارب روپے کما لیے تو حکومت کو سٹاک قبضے میں لینے اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کا خیال آیا۔منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف یہ کارروائی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔اشیائے خوراک کی برآمد کا فیصلہ ملکی ضرورت اور سٹاک کو مد نظر رکھتے ہوئے ہونا چاہیے مگر چینی کے معاملے میں ایسا نہیں ہوتا۔ برآمد کی اجازت دے کر صنعتکاروں کو اربوں کما نے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے مگر اسکے نتیجے میں جو بحران جنم لیتا ہے اس کی کسی کو پروا نہیں ہوتی۔ جب تک حکومتی ترجیحات میں تبدیلی نہیں آتی‘ مارکیٹ اصلاحات‘ قیمتوں میں شفافیت اور رسد کی مؤثر نگرانی کا نظام نہیں بنتا خوراک کی مارکیٹ میں بحران ختم نہیں ہو سکتا۔