اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

امریکی ٹیرف میں کمی کے اثرات

امریکی درآمدی ٹیرف میں پاکستان کیلئے خصوصی رعایت خوش آئند ہے۔ پاکستان پر ٹیرف کی شرح جو پہلے 29 فیصد مقرر کی گئی تھی‘ 19 فیصد کر دی گئی ہے۔ خطے کے دیگر ممالک مثلاً بھارت‘ بنگلہ دیش اور سری لنکا پر بالترتیب 25 اور 20 فیصد ٹیرف لاگو ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نسبتاً کم ٹیکس کی وجہ سے امریکی مارکیٹ میں پاکستانی ساختہ مصنو عات نسبتاً سستی پڑیں گی‘ جس سے انکی طلب میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس سے ہماری ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے بڑی سہولت پیدا ہو گئی ہے۔ امریکہ کو پاکستانی برآمدات میں ٹیکسٹائل کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ٹیرف پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کیلئے بڑی حوصلہ افزا پیش رفت ہے کہ اس سے خطے کے دیگر ممالک‘ جو امریکہ کو یہی مصنوعات برآمد کرتے ہیں‘ پر پاکستان کو ایک برتری حاصل ہو گئی ہے۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سے ہماری مصنوعات کیلئے مقابلے کی فضا بالکل ختم ہو گئی ہے۔ پاکستانی مصنوعات کیلئے معیار کا چیلنج بدستور موجود ہے اور معیار کو یقینی بنائے بغیر اس تجارتی رعایت سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔ امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور اس کا قابلِ ذکر پہلو یہ ہے کہ اس میں توازن پاکستان کے حق میں ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-25ء کے دوران پاکستان سے امریکہ کو مجموعی برآمدات چھ ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں جبکہ مالی سال 2024ء کے دوران یہ برآمدات 5.4 ارب ڈالر تھیں۔ دوسری جانب گزشتہ مالی سال کے دوران امریکہ سے درآمدات 2.3 ارب ڈالر تھیں جبکہ مالی سال 2024ء میں 1.8 ارب ڈالر۔ تجارتی ٹیکس میں کمی اور پاکستان کے حوالے سے امریکی صدر کے مثبت تاثرات سے امریکی مارکیٹ میں پاکستان کے تشخص کو جو اٹھان مل رہی ہے یہ بھی غیر معمولی ہے۔ کہاں وہ وقت جب امریکی حکمران انسدادِ دہشت گردی اور عالمی امن کے لیے پاکستان کے تعاون‘ کردار اور قربانیوں کو نظر انداز کرتے تھے۔ آج کے حالات اس سے سراسر مختلف ہیں اور پاکستان اور امریکہ میں معاشی شعبے میں قربت بڑھنے کے امکانات ایک بڑی پیش رفت کو ظاہر کرتے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی معاشی قوت کے ساتھ یہ تعلق پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ اور ترقی کی رفتار بڑھانے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ صرف درآمدی ٹیرف میں ملنے والی رعایت سے پاکستان سے ٹیکسٹائل برآمدات میں سالانہ ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر اضافہ متوقع ہے۔ مگر تصویر کا دوسرا رخ بھی پیشِ نظر رہنا چاہیے۔ اور وہ یہ ہے کہ ٹیرف کی رعایت کے باوجود معیار کی بہتری اور پیداواری لاگت میں کمی کی ضرورت ہے۔ ٹیکسٹائل شعبے میں پاکستان کے مدمقابل ممالک کو پاکستان پر یوں برتری حاصل ہے کہ وہاں برآمدی صنعتوں کے لیے توانائی کی لاگت پاکستان کی نسبت خاصی کم ہے جس کی وجہ سے مصنوعات کی لاگت کم پڑتی ہے۔ جہاں تک معیار کی بات ہے تو مذکورہ ممالک کی صنعتیں بھی چونکہ امریکہ کے ساتھ طویل مدت سے کام کر رہی ہیں اور امریکی مارکیٹ میں ان کے اچھے رابطے اور ساکھ موجود ہے اس لیے صرف درآمدی ٹیرف کی مد میں ملنے والی رعایت کو کافی نہیں سمجھنا چاہیے‘ معیار اور قیمت کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا۔ ٹیرف میں کمی سے پاکستانی اشیا کی لاگت میں کچھ کمی ضرور ہوئی ہے مگر پیداواری لاگت اور مصنوعات کا معیار ایسی چیزیں ہیں جن پر سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔ امریکہ کے ساتھ اعتماد کی اس فضا کا بھرپور فائدہ اسی صورت اٹھایا جا سکتا ہے جب صنعتی اور تجارتی شعبے میں امریکی سرمایہ کاری لانے میں کامیابی حاصل کی جائے۔ پاکستان میں اس کی بہت گنجائش موجود ہے مگر ضروری ہے کہ امریکہ میں کاروباری مواقع کی تلاش اور امکانات سے فائدہ اٹھانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں