مہنگائی میں اضافہ
وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق جولائی میں مہنگائی کی شرح میں ماہانہ بنیادوں پر 2.9 فیصد اضافہ ہوا۔ نئے مالی سال کے آغاز ہی پر مہنگائی میں تقریباً تین فیصد اضافہ شدید تشویش کا باعث ہے۔ گزشتہ ماہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دو بار اضافہ کیا گیا‘ جس کا براہِ راست اثر نقل و حمل اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر پڑتا ہے۔ اگرچہ یکم اگست کو حکومت نے پٹرول کی قیمت میں کمی کا اعلان کیا ہے مگر گزشتہ ماہ ہونے والے دو اضافوں کے بعد اس کمی کے اثرات بہت معمولی معلوم ہوتے ہیں۔ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں عدم استحکام بھی مہنگائی کی بڑی وجہ ہے۔ ہردکاندار کے اپنے بھاؤ ہیں اور اسے کوئی چیلنج کرنے والا یا قیمتوں پر نظر رکھنے والا نہیں۔ جب تک ذخیرہ اندوزی و مصنوعی قلت جیسے ہتھکنڈوں پر کڑی نظر نہیں رکھی جائے گی‘ سرکاری نرخوں پر سختی سے عملدرآمد نہیں کرایا جائے گا‘ مہنگائی کی شرح میں کمی کا کوئی امکان نہیں‘ لہٰذا حکومت کو انسدادِ گرانی کمیٹیوں کے ذریعے قیمتوں کے تعین میں شفافیت‘ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور سرکاری نرخوں پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانا چاہیے۔ علاوہ ازیں عوام کو روزگار کی فراہمی اور ان کی قوتِ خرید بڑھانے پر بھی توجہ دی جائے کیونکہ عوام کی معاشی سکت بڑھائے بغیر‘ انہیں مناسب روزگار فراہم کیے بغیر مہنگائی کی لہر کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔