اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

پلاسٹک کچرا اور نکاسیِ آب

ملک میں جاری مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں آنے والے تباہ کن سیلابوں سے اب تک 300 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ معیشت‘ بنیادی انفراسٹرکچر اور ماحولیاتی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ایک حالیہ جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اربن فلڈنگ کا سب سے بڑا سبب پلاسٹک کا کچرا ہے جو پانی کی نکاسی کے نظام میں رکاوٹ بنتا اور اسے مسدود کر دیتا ہے۔ اس کی توثیق ایک عالمی ماحولیاتی تنظیم نے بھی کی ہے جس کے مطابق موجودہ مون سون سیزن میں پلاسٹک کچرا ایک سنگین خطرہ بن کر سامنے آیا ہے‘ جو نکاسیِ آب کے نظام کو بند کرنے اور پانی کے دیر تک جمع ہونے کا سبب بنتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان سالانہ 33 لاکھ ٹن سے زائد کا پلاسٹک کچرا پیدا کرتا ہے جو نہ صرف آبی گزر گاہوں کو آلودہ کرنے اور سمندری حیاتیات کی معدومیت کا باعث بن رہا ہے بلکہ انسانوں میں کئی مہلک امراض کا سبب بھی بنتا ہے۔ اگرچہ حکومت ماحولیاتی تحفظ کے عزم کے تحت پلاسٹک کی حوصلہ شکنی کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی دعویدار ہے مگر یہ کافی نہیں ہے۔ پلاسٹک بیگ پر پابندی جیسے اقدامات زمینی سطح پر بھی نظر آنے چاہئیں۔ عوام کو بھی پلاسٹک کچرے کو سڑکوں‘ گٹروں اور نالوں میں پھینکنے کے بجائے مناسب طریقے سے تلف کرنا چاہیے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں