زراعت سے بے اعتنائی
ایک خبر کے مطابق گزشتہ ماہ میں ملک میں یوریا کھاد کی فروخت میں سالانہ بنیادوں پر 19فیصد جبکہ ڈی اے پی کھاد کی فروخت میں 33فیصد کمی آئی۔ رواں سال کے پہلے سات ماہ کے دوران گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کھاد کی فروخت میں مجموعی طور پر 21فیصد کمی ہوئی ہے۔ دھان کی فصل کی کاشت کے سیزن میں‘ جب کھاد کی فروخت میں اضافہ ہونا چاہیے‘یہ کمی لمحۂ فکریہ ہے۔ کھادوں کی طلب میں غیرمعمولی کمی اس امر کی غماز ہے کہ ملک میں زرعی سرگرمیاں کم ہو رہی ہیں۔ بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت‘ مہنگے بیج‘ کھاد‘ ڈیزل‘ زرعی ادویات اور اجناس کی کم قیمتیں زراعت کیلئے بڑا مسئلہ بن چکی ہیں۔ اس صورتحال سے پیدا ہونے والا زرعی بحران گزشتہ مالی سال کے دوران چاول‘ گندم‘ گنا اور مکئی جیسی بڑی فصلوں کی پیداوار میں 13فیصد سے زائد کمی کا سبب بنا۔ زراعت نہ صرف کروڑوں افراد کا ذریعہ معاش ہے بلکہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بھی ہے ‘ مگر حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے زراعت اور اس سے جڑی معیشت تباہی سے دوچار ہے۔ کھادوں اور ٹریکٹروں کی فروخت میں غیر معمولی کمی اس کا براہ راست نتیجہ ہے جبکہ دیہی معیشت اور زراعت سے وابستہ طبقات کی معاشی بدحالی ظاہر و باہر ہے۔ زرعی انحطاط نہ صرف خوراک کی قلت بلکہ معاشی ابتری اور سماجی عدم استحکام کا سبب بن سکتاہے جس کے نتائج دیرپا اور سنگین ہوں گے۔