اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

صحت کی سرکاری سہولتیں

ملک میں صحت کا شعبہ بدترین زبوں حالی کا شکار ہے۔ ایک خبر کے مطابق صرف 38فیصد آبادی کو صحت کی سرکاری سہولتیں حاصل ہیں جبکہ 47فیصد آبادی کو اپنی جیب سے علاج کے اخراجات اٹھانا پڑتے ہیں۔ صحت جیسے بنیادی شعبے میں ریاست کی عدم دلچسپی تشویشناک ہے۔ ہمارے ہاں سرکاری سطح پر صحت کی سہولتوں کی شرح دیگر ممالک کے مقابلے میں تشویشناک حد تک کم ہے۔ اگر علاقائی ممالک کی بات کی جائے تو چین 55‘ انڈونیشیا 52 ‘ ملائیشیا 50 اور سری لنکا 40 فیصد آبادی کو صحت کی سہولتیں مہیا کر رہے ہیں‘ مگر ہمارے ہاں صحت کا شعبہ حکومتی ترجیحات میں بہت پیچھے ہے۔ یہ صورتحال سرکاری ہسپتالوں کی ناگفتہ بہ حالت کی وجہ سے اور بھی سنگین ہو جاتی ہے۔ بیشتر ہسپتالوں میں انفراسٹرکچر خستہ حال ہے‘ طبی آلات کی کمی‘ دواؤں کی ناقص فراہمی اور عملے کی شدید قلت سمیت بے شمار مسائل درپیش ہیں۔ حکومت کو فوری طور پر صحت کے شعبے پر توجہ دینی چاہیے۔ اگرچہ صوبائی حکومتوں نے رواں مالی سال کیلئے صحت کے بجٹ میں اضافہ کیا ہے لیکن ضروری ہے کہ ان فنڈز کا شفاف استعمال یقینی بناتے ہوئے سرکاری ہسپتالوں کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے‘ طبی عملے کی تعداد اور تربیت پر توجہ دی جائے اور بنیادی مراکز صحت کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ ہر شہری کو کم از کم بنیادی علاج گھر کے قریب میسر ہو۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں