نجکاری منصوبے کی کارکردگی؟
گزشتہ برس اگست میں وفاقی کابینہ نے پانچ سالہ نجکاری پلان کی منظوری دیتے ہوئے پہلے سال میں کم از کم 10ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن اس ایک سال میں ایک بھی ادارے کی نجکاری عمل میں نہیں آ سکی۔ اس عرصہ میں نجکاری کیلئے مشیروں کو لاکھوں ڈالر کی فیسیں بھی ادا کی گئی ہیں مگر کوئی عملی پیش رفت دکھائی نہیں دیتی۔ رواں ہفتے نجکاری پروگرام کو ایک سال مکمل ہونے پر حکومت نے ایک بار پھر 24ریاستی اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کا عندیہ دیا ہے لیکن گزشتہ ایک سالہ کارکردگی کے پیشِ نظر یہ بیل اب بھی منڈھے چڑھتی نظر نہیں آ تی۔ حکومت کی طرف سے خسارے میں چلنے والے ریاستی اداروں کی نجکاری کے وعدے اور عندیے تو دیے جا رہے ہیں لیکن نہ ان اداروں پر مارکیٹ کا اعتماد بحال کرنے کی کوئی حکمت عملی نظر آتی ہے اور نہ ہی شفاف و تیز رفتار عملدرآمد کا کوئی میکانزم۔ ریاستی ادارے قومی خزانے پر ناقابلِ برداشت بوجھ بن چکے ہیں۔ گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں 15ریاستی ملکیتی اداروں کے خسارے میں 343ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ ان اداروں کو شفاف نجکاری کے ذریعے نجی شعبے کے حوالے کرنا ہی ملکی مفاد میں ہے۔ معیشت کو سنبھالنا اور خسارے کو کم کرنا ہے تو نجکاری کا عمل بلا تاخیر‘ شفافیت اور سنجیدگی کیساتھ مکمل کیا جانا ضروری ہے۔