اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

پٹرولیم شعبے میں بے ضابطگی

قومی اسمبلی کی پٹرولیم کمیٹی کے اجلاس میں پٹرولیم شعبے میں دو ہزارارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال میں اس شعبے پر 1427ارب روپے کا انٹر کارپوریٹ گردشی قرضہ چڑھا‘ سوئی گیس کمپنیوں سے 69 ارب روپے کی وصولی نہ ہو سکی‘ او جی ڈی سی ایل کی ناقص منصوبہ بندی سے منافع میں 32ارب روپے سے زیادہ کی کمی آئی جبکہ نو ایکسپلوریشن کمپنیوں سے 28ارب روپے کی رائلٹی بھی وصول نہ کی گئی۔ کھربوں روپے کا یہ خسارہ برسوں سے جاری لاپرواہی اور کمزور گورننس کا نتیجہ ہے اور یہ صورتحال ریاستی اداروں کی کارکردگی پربڑا سوالیہ نشان ہے۔اس کا بوجھ بالآخر عوام ہی پر ڈالا جائے گا ‘ چاہے مہنگے پٹرول اور ڈیزل کی صورت میں ہو یا بجلی اور گیس کے مہنگے نرخوں کی صورت میں۔ حکومت کو چاہیے کہ اس شعبے کے گردشی قرض کے فوری حل‘ واجبات کی ریکوری‘ زیرتعمیر منصوبوں کی بروقت تکمیل اور شفاف ٹینڈرنگ کا نفاذ یقینی بنائے۔ حکومت ملکی معیشت کے استحکام کے لیے کوشاں ہے ‘ اور یہ قومی تقاضا بھی ہے‘ مگر سرکاری شعبے اگر ہزاروں ارب روپے کا خسارہ جمع کرتے رہیں گے تو قومی خساروں میں کیونکرکمی آ سکتی ہے؛ چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ خسارے کے ان رخنوں کو بند کیا جائے‘ ادارہ جاتی آڈٹ کا کڑا نظام لاگو کیا جائے اور قومی دولت کے ضیاع کی ہر صورت کا سدباب کیا جائے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں