جنگلات کا رقبہ بڑھانے کی ضرورت
حکومت پنجاب نے سموگ کے خاتمے اور ماحولیاتی تحفظ کے منصوبے کے تحت شجرکاری کا مہم کا آغاز کیا ہے۔ اس سال برسات کے موسم میں دو کروڑ جبکہ اگلے سال تین کروڑ سے زائد پودے لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ صوبے میں جنگلات کے رقبے کو دو گنا کرنے کا منصوبہ ہے۔ بلاشبہ مستقل شجرکاری مہم پاکستان کی اولین ضرورت ہے تاہم ان عوامل کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے جو جنگلات کا رقبہ بڑھانے کے بجائے اس میں کمی کا سبب بن رہے ہیں۔ ملک میں ہر سال موسمِ بہار اور مون سون میں لاکھوں نئے پودے لگائے جاتے ہیں مگر اس کے باوجود جنگلات کے رقبے میں اضافہ مشاہدے میں نہیں آ رہا۔اس حوالے سے لگ بھگ سو سال پرانے فاریسٹ ایکٹ کو بھی ایک بڑی رکاوٹ سمجھا جاتا ہے جو جدید دور کے تقاضوں اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ناکافی ہے۔ جنگلات کا رقبہ بڑھانے کیلئے ایک ایسے نئے ماحولیاتی ایکٹ کی ضرورت ہے جو محکمہ جنگلات کے روایتی کردار کو بڑھا سکے۔ آبادی میں بے ہنگم اضافہ‘ بڑھتی غذائی ضروریات اور بڑھتا ہوا زرعی رقبہ بھی درختوں کے کٹائو کے بڑے اسباب ہیں۔ ان کا بھی مؤثر سدباب کیا جانا چاہیے۔ اس حوالے سے عالمی تنظیموں‘ ماحولیاتی ماہرین اور دیگر سٹیک ہولڈر کے ساتھ مل کر ایک ایسا لائحہ عمل مرتب کرنا چاہیے جو جنگلات کے تحفظ کو یقینی بنائے اور ان کے رقبے کو بڑھانے کا سبب بنے۔