اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

مجرمانہ ڈرائیونگ

اگلے روز کراچی میں ڈمپر کا ایک اور حادثہ دو جانیں لے گیا۔ رواں سال اب تک 546افراد کراچی میں ٹریفک حادثات میں لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ان میں 165اموات ہیوی گاڑیوں سے ہوئیں۔ ناتجربہ کار ڈرائیور‘ خراب گاڑیاں اور ٹریفک قوانین کی کمزوری ملک میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کی بڑی وجہ ہے۔ حادثات کی خبروں کے بعداکثر واقعات میں یہ سامنے آتا ہے کہ ڈرائیور کے پاس لائسنس نہیں تھا ‘ کراچی میں ہونیوالے حادثے میں ملوث ڈرائیور کے پاس بھی لائسنس نہیں تھا۔ یعنی سڑکوں پر بڑی یا چھوٹی گاڑیاں چلانیوالے اس کام کیلئے تربیت یافتہ نہیں ہوتے۔ ہمارے ہاں ڈرائیونگ لائسنس کے معیار پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں ڈرائیونگ لائسنس کا حصول باقاعدہ تربیت اور کڑے امتحان کے بغیر ممکن نہیں ‘ جبکہ ہمارے ہاں یہ ایک رسمی کارروائی سے زیادہ نہیں‘ اسکے باوجود اکثر ڈرائیور بغیر لائسنس کے گاڑی چلا رہے ہیں تو صورتحال کی سنگینی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ ٹریفک حادثات کی روک تھام کیلئے ضروری ہے کہ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کروایا جائے۔ ہیوی گاڑیاں ہوں یا لائٹ‘ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے کی کڑی سزاؤں کے بغیر سڑکوں کو محفوظ بنانے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔یہ صورتحال حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہونی چاہیے۔ سنگین نوعیت کے ٹریفک حادثات کو کم کرنے کیلئے فوری اور سخت نوعیت کے اقدامات ناگزیر ہیں تا کہ شاہراہوں کو قتل گاہوں میں تبدیل ہونے سے بچایا جا سکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں