اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

آبی ذخائر کی قلت

 وطنِ عزیز میں برسات کے مہینوں میں سیلابی صورتحال اور دیگر مہینوں میں پانی کی قلت جیسے مناظر اب عام دیکھنے کو مل رہے ہیں‘ اس کی بنیادی وجہ ملک میں بارشی پانی کو محفوظ کرنے کے حوالے سے حکمت عملی کا فقدان ہے۔ ایک آبی تحقیقاتی ادارے کے مطابق مؤثر منصوبہ بندی‘ پانی ذخیرہ کرنے کے جدید طریقوں اور گرین بلڈنگ کوڈ جیسے قوانین پر سختی سے عملدرآمد سے سالانہ سات ٹریلین گیلن سے زائد بارشی پانی ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ مقدار ملک کی زرعی‘ گھریلو اور صنعتی ضروریات کو بہ آسانی پورا کر سکتی ہے۔ملک میں جو چند بڑے آبی ذخائر موجود ہیں‘ ان کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت وقت کے ساتھ محدود ہوتی جا رہی ہے اور اب مون سون کی ابتدائی بارشوں میں ہی یہ ڈیم اوور فلو کرنے لگتے ہیں ‘نتیجتاً بارشوں کا وہ اضافی پانی جو قیمتی ذخیرہ بن سکتا ہے‘ ضائع چلا جاتا ہے۔ اسی طرح شہری علاقوں میں بارشی پانی کو ذخیرہ کرنے کی جامع منصوبہ بندی اور ضروری انفراسٹرکچر موجود نہ ہونے کی وجہ سے کروڑوں گیلن پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ اب وفاقی کابینہ نے گرین بلڈنگ کوڈ 2023ء کی منظوری دیتے ہوئے ہر نئی کمرشل عمارت میں بارشی پانی محفوظ کرنے کیلئے نئے تعمیراتی ضوابط نافذ کیے ہیں‘ جن پر فوری عملدرآمد ضروری ہے۔ پانی کے ہر قطرے کو محفوظ کرنا ہے تو اس قسم کے منصوبے بنانا ہوں گے تا کہ خشک سالی جیسے موسموں کیلئے پانی جمع کیا جاسکے ۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں