اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

انسدادِ دہشت گردی میں تعاون

پاکستان امریکہ تعلقات میں حالیہ کچھ عرصے کے دوران قابلِ ذکر پیش رفت ہوئی ہے جس کے اثرات معاشی شعبے کے علاوہ انسدادِ دہشت گردی تعاون کے سلسلے میں بھی نظر آ رہے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بی ایل اے اور اس کے ذیلی گروہ مجید بریگیڈ کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا جانا بھی اسی پیش رفت کا نتیجہ ہے۔ امریکہ نے بی ایل اے کو 2019ء میں ایس ڈی جی ٹی قرار دیا تھا۔ یہ اصطلاح اُن افراد یا تنظیموں کیلئے استعمال ہوتی ہے جنہیں امریکی محکمہ خزانہ کا ماتحت ادارہ ’آفس آف فارن ایسسٹس کنٹرول‘ عالمی دہشتگرد کے طور پر نامزد کرتا ہے۔ تاہم فارن ٹیرر سٹ آرگنائزیشن (ایف ٹی او) کا درجہ‘ جو امریکہ کی جانب سے کالعدم بی ایل اے اور ’مجید بریگیڈ‘ کو دیا گیا ہے ایس ڈی جی ٹی کی نسبت زیادہ سنگین ہے اور اس درجے کی حامل دہشتگرد تنظیموں کیساتھ مالی یا مادی تعاون کرنے والے اشخاص یا اداروں کو امریکہ کی جانب سے زیادہ سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انسدادِ دہشتگردی کے حوالے سے پاک امریکہ رابطہ کاری اور تعاون کے اثرات داخلی سلامتی سے لے کر علاقائی سیاست اور عالمی سفارتکاری تک محسوس کیے جا رہے ہیں۔ بی ایل اے‘ جو پاکستان کے جنوب مغربی علاقوں میں دہشتگردی کے سلسلہ وار واقعات کی مرکزی ذمہ دار ہے ‘ کی سرگرمیاں مکمل طور پر بیرونی فنڈنگ پر منحصر ہیں اور بھارت اس دہشتگرد تنظیم کے سب سے بڑے سرپرست کے طور پر سامنے آیا ہے۔ تاہم امریکہ کی جانب سے دہشتگرد قرار دیے جانے کے بعد قوی امید ہے کہ اس دہشتگرد تنظیم کی مالی اور لاجسٹک سپورٹ کو روکنے کی کوششیں زیادہ نتیجہ خیز ثابت ہوں گی۔ امریکہ کی جانب سے یہ اعلان بلوچستان میں ترقی کے امکانات کیلئے بھی اہم ہے۔ اس میں دو رائے نہیں کہ بلوچستان کے معدنی اور جغرافیائی وسائل غیر معمولی ہیں۔ علاقائی سنگم پر واقع یہ علاقہ دنیا کے اس حصے کیلئے چوراہے کی حیثیت رکھتا ہے اور لینڈ لاکڈ خطوں کو عالمی پانیوں سے ملاتا ہے۔ اس حیثیت سے بلوچستان کی ترقی اظہر من الشمس ہے۔ مگر یہاں کی بدامنی اس ترقی کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ ترقی کے منصوبوں کیلئے ماہر افرادی قوت درکار ہوتی ہے مگر بی ایل اے کی جانب سے غیر مقامی افراد کو نشانہ بنانے‘ بسوں اور ٹرینوں پر حملوں کے واقعات کا بنیادی مقصد ہی باہر سے آکر بلوچستان میں خدمات انجام دینے اور مقامی ترقی میں حصہ لینے والوں کو خوف میں مبتلا کرنا ہے۔ دہشتگردی کے اس ماحول نے بلوچستان میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں کی طرح معدنی وسائل کی ترقی کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اس کا نتیجہ مقامی آبادی کیلئے مزید محرومی اور کسمپرسی کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا‘ اور بی ایل اے جیسے دہشت گردوں کو یہ صورتحال بلوچ عوام کے مزید استحصال کیلئے سازگار ہے۔ مگر پاک امریکہ ہم آہنگی اور تعاون کا جو منظر نامہ نظر آ رہا ہے اس سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ بلوچستان سے غیر ملکی سرپرستی میں جاری دہشتگردی کے نیٹ ورکس کا خاتمہ ہوگا‘ بیرونی مداخلت کا سلسلہ بند ہوگا‘ امن قائم ہوگا اور ترقی کے راستے کھلیں گے۔ بی ایل اے اور اس کیساتھ منسلک اس کی ذیلی تنظیم کا دہشتگرد قرار پانا اس سلسلے کی ایک بڑی پیشرفت ہے۔ امریکہ کے اس اقدام کے بعد اب یہ آسان ہو گیا ہے کہ اقوام متحدہ اور یورپی ممالک سے بھی بی ایل اے اور اس سے منسلک تنظیموں کوعالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کروایا جائے اور ان تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف سنگین پابندیاں لگوائی جائیں۔ بعض یورپی ممالک میں ان دہشتگرد تنظیموں کیساتھ منسلک عناصر کا وجود پاکستان کیلئے باعثِ تشویش اور افسوسناک ہے؛ چنانچہ ضروری ہے کہ عالمی دہشتگرد عناصر کے خلاف عالمی سطح پر بھرپور مہم چلائی جائے۔ امریکی پابندی کے بعد یہ کام کہیں زیادہ آسان ہو گیا ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں