نئی مانیٹری پالیسی
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پالیسی ریٹ میں 50بیسز پوائنٹس کمی کا اعلان کیا ہے‘ جس کے بعد شرح سود 10.50 فیصد ہو گئی ہے۔ گزشتہ چار اجلاسوں کے دوران شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھا جا رہا تھا اور تقریباً سات ماہ بعد اب اس میں معمولی تبدیلی کی گئی ہے۔ مرکزی بینک کی طرف سے اس فیصلے کی وجہ اقتصادی ترقی اور معاشی اشاریوں کی مضبوطی کو قرار دیا گیا ہے۔ شرح سود میں اس تبدیلی سے ملکی معیشت سے متعلق مثبت تاثر ابھر سکتا ہے تاہم اسکے معیشت پر اثرات محدود رہنے کا امکان ہے۔ صنعتکار‘ تاجر اور سرمایہ کار مہنگائی کے سنگل ڈیجٹ میں ہونے کے پیشِ نظر توقع کر رہے تھے کہ شرح سود بھی اب سنگل ڈیجٹ میں آ جائے گی‘ کیونکہ زیادہ شرح سود صنعت اور سرمایہ کاری کو شدید متاثر کر رہی ہے۔

مہنگی فنانسنگ کی وجہ سے کاروباری لاگت ناقابلِ برداشت ہو چکی ہے۔ اسی لیے سرمایہ کار اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار فوری ریلیف کے منتظر تھے۔مانیٹری پالیسی میں نرمی کے بغیر معاشی بحالی ممکن نہیں۔ شرح سود میں کمی سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا‘ روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور صنعتی بحالی کی راہ بھی ہموار ہو گی۔ پالیسی سازوں کو زمینی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے زیادہ حقیقت پسندانہ فیصلے کرتے ہوئے کاروباری طبقے کو بھی سہولتیں فراہم کرنی چاہئیں۔ حقیقت پسندانہ حکمت عملی اور کاروباری برادری کے ساتھ ہم آہنگی ہی مستحکم اقتصادی ترقی کیلئے بنیاد فراہم کر سکتی ہے۔