پولیو ٹیم پر حملہ
گزشتہ روز باجوڑ کی تحصیل سالارزئی میں انسدادِ پولیو ٹیم پر ہونے والا حملہ‘ جس میں ایک پولیس اہلکار اور ایک شہری شہیدہو گئے‘ اس بات کا غماز ہے کہ کچھ شدت پسند عناصر پاکستان کو پولیو سے پاک نہیں دیکھنا چاہتے۔ ہمارا واسطہ ایسے کم ظرف دشمنوں سے ہے جو قوم کے بچوں کو پولیو کا شکار دیکھنا چاہتے ہیں۔ 15دسمبر کو شروع ہونیوالی پولیو ویکسی نیشن مہم ملک بھر میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی حفاظت کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ گزشتہ برس خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں پولیو ٹیموں پر ہونیوالے متعدد حملوں میں 29افراد شہید ہوئے‘ لیکن اس خطرناک صورتحال کے باوجود مسلسل جاری رہنے والی مہمات کی بدولت پولیو کے کیسوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔

جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ملک میں پولیو مہمات تسلسل اور مؤثر سکیورٹی کے تحت چلائی جائیں تو پاکستان جلد ہی پولیو سے پاک ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پولیو ٹیموں کے حفاظتی انتظامات مزید سخت کرے اور حملہ آوروں کو قانون کے کٹہرے میں لائے۔ ساتھ ہی عوام میں شعور پیدا کیا جائے کہ وہ شدت پسندوں کے دباؤ میں آ کر اپنے بچوں کو ویکسین سے محروم نہ کریں۔ پولیو کے خاتمے کیلئے قومی عزم‘ عوامی تعاون اور مؤثر حفاظتی اقدامات کا امتزاج ناگزیر ہے۔