اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

شاہراہیں بھی غیر محفوظ

پیر کی شب کچے کے ڈاکوؤں نے صادق آباد سے کوئٹہ جانے والی مسافر بس کو گھوٹکی میں روک کر 19مسافروں کو اغوا کر لیا۔اگرچہ منگل کے روز پولیس اور رینجرز کی کارروائی کے نتیجے میں 10مسافر بازیاب کرا لیے گئے‘ تاہم یہ کامیابی اس تلخ حقیقت کو نہیں جھٹلا سکتی کہ کچے کی چند سو کلو میٹر کی پٹی میں ریاستی رِٹ سوالیہ نشان بن چکی ہے۔ یہ علاقہ برسوں سے عملی طور پر ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر ہے‘ جہاں ریاست کی کوئی عملداری نظر نہیں آتی۔ اس علاقے میں مسافروں سے لوٹ مار‘ ان کا اغوا اور قتل و غارت عام ہے۔ مسافروں کا قومی شاہراہوں پر غیر محفوظ ہونا بہت بڑ ا المیہ ہے۔

اس خوفناک صورتحال کے پیشِ نظر اکتوبر میں سکھر موٹر وے پر مسافر بسوں کو رات کے وقت پولیس کی نگرانی میں قافلوں کی صورت میں لے جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا مگر یہ انتظام اس مسئلے کا مستقل حل نہیں۔ اصل کام شاہراہوں کو محفوظ بنانا ہے‘ نہ کہ شہریوں کو اجتماعی خوف کے سائے میں سفر پر مجبور کرنا۔ قومی شاہراہیں معیشت کی شہ رگ ہوتی ہیں‘ جب یہی غیر محفوظ ہوں تو تجارت‘ سرمایہ کاری اور روزگار سب خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔ حکومت کو اب نمائشی کارروائیوں سے نکل کر کچے کے علاقے کو مکمل طور پر ڈاکوؤں سے پاک کرنا ہوگا۔ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری میں کسی کوتاہی کا مظاہرہ نہیں کیا جانا چاہیے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں