ٹیکس چوری کامسئلہ
ایک خبر کے مطابق ایف بی آر نے نجی ہسپتالوں اور کلینکس میں اِن لینڈ ریونیو سروس کے افسران تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد نجی شعبۂ صحت میں ٹیکس چوری کا سدباب بتایا گیا ہے۔ ڈاکٹری کا شعبہ مالی طور پر نہایت مضبوط سمجھا جاتا ہے مگر ایف بی آر کے ڈیٹا کے مطابق ٹیکس ادائیگی میں عدم شفافیت کا شکار ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں تین لاکھ 19ہزار 572ڈاکٹر رجسٹرڈ ہیں مگر ان میں سے صرف ایک لاکھ 30ہزار 243ڈاکٹر ٹیکس نیٹ میں شامل ہیں۔ ان رجسٹرڈ ڈاکٹروں میں سے بھی رواں برس صرف 56ہزار 287نے گوشوارے جمع کرائے‘ اور گوشوارے جمع کرانیوالے ڈاکٹروں میں سے بڑی تعداد نے سالانہ آمدن 20لاکھ روپے سے کم ظاہر کی جبکہ 7500سے زائد نے صفر آمدن ظاہر کی‘ جو اس پیشے کے حوالے سے انتہائی ناقابلِ یقین امر ہے۔

ایسے میں نجی ہسپتالوں میں افسران تعینات کرنے کی ضرورت سمجھ میں آتی ہے۔ اگر یہ اقدام شفافیت‘ قانون کے یکساں اطلاق اور غیر امتیازی نفاذ کے ساتھ جاری رہا تو اس سے شعبہ طب سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوسکتاہے۔ معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے ضروری ہے کہ صرف شعبہ طب نہیں دیگر پیشہ ورانہ سیکٹرز کی ٹیکس ادائیگیوں کی جانچ پڑتال بھی کی جائے۔