فنی تربیت کا فقدان
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کے مطابق رواں برس نومبر تک ملک سے 686292 افراد بیرونِ ملک منتقل ہو ئے۔ بیرونِ ملک منتقل ہونے والوں میں اکثریت ایسے افراد کی ہے جو غیر ہنرمند اور کم تعلیم یافتہ ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں برس بیرونِ ملک منتقل ہونے والے صرف آئی ٹی کے ماہرین کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں 30 فیصد کم رہی۔ اس کی بڑی وجہ ملک میں نوجوانوں کی فنی تربیت کو نظر انداز کرنا ہے۔ اگر نوجوانوں کی فنی تربیت پر توجہ مرکوز نہ کی گئی تو وہ وقت دور نہیں جب ہم ایسی افرادی قوت والا ملک بن کر رہ جائیں گے جہاں اکثریت ہنر سے عاری لیبر کلاس پر مشتمل ہو گی۔ یہ نوجوانوں کی فنی تربیت سے صرفِ انداز کرنے کا ہی نتیجہ ہے کہ ہمارے نوجوان بیرونِ ملک کوئی مناسب نوکری تلاش نہیں کر پاتے تو جرائم میں ملوث ہو جاتے یا بھیک مانگنے لگتے ہیں۔

رواں برس خلیجی ممالک سے 24 ہزار سے زائد افراد کو بھیک مانگنے پر ڈی پورٹ کیا گیا۔ یہ صورتحال فوری حکومتی توجہ کی متقاضی ہے۔ ضروری ہے کہ ہنر مند افرادی قوت کی تیاری پر توجہ مرکوز کی جائے۔ اس مقصد کیلئے ملک بھر میں جدید تقاضوں کے مطابق فنی تربیت کے اداروں کا قیام ناگزیر ہے۔ ایسے ادارے جہاں صرف روایتی کورسز نہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی‘ انڈسٹریل ٹریننگ اور ڈیجیٹل سکلز کی تربیت دی جائے۔ نوجوانوں کو اندرون و بیرون ملک روزگار کے بہتر مواقع تبھی میسر آئیں گے جب وہ ہنر مند ہوں گے۔