تازہ اسپیشل فیچر

ماؤتھ واش کا صحیح استعمال

صحت

لاہور: (خصوصی ایڈیشن) امریکہ میں چھ برس سے کم عمر کے بچوں کیلئے اس کا استعمال ممنوع ہے، آپ بھی خیال رکھیے۔ مائوتھ واش کو اچھی طرح کلیاں کر کے صاف کر لیا جائے تاکہ منہ میں نہ رہ جائے۔

زندگی کے ہر شعبے میں توازن قائم رکھنا لازمی ہے، اپنے بچوں کو خوب پیار کیجئے لیکن ان کی تربیت ایسے نہ کیجئے کہ وہ میز سے پانی کا گلاس اٹھانا بھی بھول جائیں اور پیاس بجھانے کیلئے بھی کسی کو آواز دیں۔ اسی طرح خوراک کے ساتھ ساتھ ادویات کے استعمال میں بھی توازن قائم کیا جائے۔ حیاتین یا طاقت کی ایک گولی استعمال کی جائے، بعض خواتین جلدی صحت یاب ہونے کی خواہش میں بیک وقت ایک سے زیادہ گولیاں کھا لیتی ہیں،ان کا فائدہ ہونے کی بجائے الٹا نقصان ہی ہوتا ہے۔

آج ہم صرف مائوتھ واش کے اضافی استعمال کے بارے میں کچھ بتائیں گے۔

سانسوں میں خوشبو بھرنے اور منہ کی صفائی کیلئے مائوتھ واش کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ ’’یو ایس نیشنل لائبریری آف میڈیسن ‘‘کی ویب سائٹ ’’ڈیلی میڈ‘‘ میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق مائوتھ واش کے کیمیکلز دانتوں اور مسوڑھوں کے درمیان میں پہنچ کر نقصان دہ بیکٹیریاز کا صفایا کر دیتے ہیں۔

ایک اور تحقیق میں اسے ’’دانتوں کی صفائی کا بہترین کیمیکل ‘‘قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے بہتر کوئی کیمیکل ہو ہی نہیں سکتا۔ ’’الیکٹران فیزیشن‘‘ نے بھی مائوتھ واش کے بہترین ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’یہ ناصرف دانتوں اور مسوڑھوں کے درمیان میں موجود بیکٹیریاز کو ہلاک کرتا ہے بلکہ سوزش میں کمی کا بھی باعث بنتا ہے۔

اسی لئے سمجھدار خواتین (اور مرد بھی) دانتوں کی صفائی کے لئے مائوتھ واش کو باقاعدگی سے استعمال کرتی ہیں۔

یہ دانتوں کو ’’کیڑا لگنے ‘‘ سے بھی بچاتا ہے۔ مائوتھ واش کی کچھ اقسام میں فلورائیڈ بھی شامل کیاجاتا ہے۔ ’’جرنل آف ڈینٹل ریسرچ ‘‘ کے مطابق ’’فلورائیڈ کی شمولیت سے دانتوں کے کھوکھلے ہونے کا عمل رک جاتا ہے‘‘۔

تاہم مائوتھ واش ٹوتھ پیسٹ کا نعم البدل نہیں ہے، ٹوتھ پیسٹ کا استعمال بھی ضروری ہے کیونکہ دونوں کے الگ الگ فائدے ہیں۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ماؤتھ واش کیسے بنتا ہے اور اس میں کون کون سے کیمیائی مادے استعمال کئے جاتے ہیں؟ جن سے سانسوں میں پیدا ہونے والی پودینے جیسی خوشبو تازگی کا احساس بخشتی ہے اس کا کیمیائی مادے کا نام ہے ’’ کلورو ہیکسی ڈین گلوکونیٹ ‘‘(Chlorhexidine gluconate) جسے مختصراً ’’ CHX‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔

مائوتھ واش میں بیکٹیریاز کا صفایا کرنے کیلئے میتھنول اور یوکللپٹول (eucalptol)سمیت کئی کیمیائی مادے شامل کئے جاتے ہیں۔

لمبے عرصے تک اور بہت زیادہ استعمال کرنے کی صورت میں کلوروہیکسی ڈین گلوکونیٹ سے دانتوں اور منہ میں داغ پڑ سکتے ہیں،بسا اوقات یہ کیمیکل پوری طرح صاف نہیں کیا جاتا ،بچا ہوا مائوتھ واش جم سکتا ہے جس سے الرجی کی شکایت پیداہو سکتی ہے، سب سے اہم بات منہ کامزہ بھی بدل سکتا ہے۔

مزید اضافی ا ستعمال کرنے اور منہ کو اچھی طرح نہ دھونے سے السر کی شکایت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔منہ کی جھلی کی شکایت (canker sores)والی خواتین اس کا کم استعمال کریں۔کیونکہ اس سے پہلے سے موجود شکایت بڑھ سکتی ہے۔ فلورائیڈ اور بعض دیگر کیمیکلز مل کر اسے مزید بگاڑ سکتے ہیں۔یہ بھی یاد ریکھیے کہ،امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن نے الکحل کی زیادہ مقدار رکھنے والے ماؤتھ واش کے استعمال پر پابندی لگا رکھی ہے، آپ بھی ایتھنول اور مینتھول کی زیادہ مقدار رکھنے والے مائوتھ واش کے استعمال سے گریز کیجئے ۔امریکہ میں چھ برس سے کم عمر کے بچوں کیلئے اس کا استعمال ممنوع ہے، آپ بھی خیال رکھیے۔ مائوتھ واش کو اچھی طرح کلیاں کر کے صاف کر لیا جائے تاکہ منہ میں نہ رہ جائے۔

یہاں ایک اور بات بتانا بھی ضروری ہے۔یہ غلطی سے پیٹ میں بھی جاسکتا ہے ،اس صورت میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ۔ متلی کی شکایت پیدا ہو گی جوجلد ہی ختم ہو جائے گی۔

تحریر: تحریم فاطمہ (نیوٹریشنسٹ)