ماؤتھ واش کا صحیح استعمال

تحریر : تحریم فاطمہ( نیوٹریشنسٹ)


زندگی کے ہر شعبے میں توازن قائم رکھنا لازمی ہے،اپنے بچوں کو خوب پیار کیجئے لیکن ان کی تربیت ایسے نہ کیجئے کہ وہ میز سے پانی کاگلاس اٹھانا بھی بھول جائیں اور پیاس بجھانے کیلئے بھی کسی کو آواز دیں۔اسی طرح خوراک کے ساتھ ساتھ ادویات کے استعمال میں بھی توازن قائم کیا جائے۔ حیاتین یا طاقت کی ایک گولی استعمال کی جائے ، بعض خواتین جلدی صحت یاب ہونے کی خواہش میں بیک وقت ایک سے زیادہ گولیاں کھا لیتی ہیں ،ان کا فائدہ ہونے کی بجائے الٹا نقصان ہی ہوتا ہے۔ آج ہم صرف مائوتھ واش کے اضافی استعمال کے بارے میں کچھ بتائیں گے۔

سانسوں میں خوشبو بھرنے اور منہ کی صفائی کیلئے مائوتھ واش کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ ’’یو ایس نیشنل لائبریری آف میڈیسن ‘‘کی ویب سائٹ ’’ڈیلی میڈ‘‘ میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق مائوتھ واش کے کیمیکلز دانتوں اور مسوڑھوں کے درمیان میں پہنچ کر نقصاندہ بیکٹیریاز کا صفایا کر دیتے ہیں ۔ ایک اور تحقیق میں اسے ’’دانتوں کی صفائی کا بہترین کیمیکل ‘‘قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے بہتر کوئی کیمیکل ہو ہی نہیں سکتا۔ ’’الیکٹران فیزیشن‘‘ نے بھی مائوتھ واش کے بہترین ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’یہ نہ صرف دانتوں اور مسوڑھوں کے درمیان میں موجود بیکٹیریاز کو ہلاک کرتا ہے بلکہ سوزش میں کمی کا بھی باعث بنتا ہے۔ اسی لئے سمجھدار خواتین (اور مرد بھی) دانتوں کی صفائی کے لئے مائوتھ واش کو باقاعدگی سے استعمال کرتی ہیں، یہ دانتوں کو ’’کیڑا لگنے ‘‘ سے بھی بچاتا ہے ۔ مائوتھ واش کی کچھ اقسام میں فلورائیڈ بھی شامل کیاجاتا ہے۔ ’’جرنل آف ڈینٹل ریسرچ ‘‘ کے مطابق ’’فلورائیڈ کی شمولیت سے دانتوں کے کھوکھلے ہونے کا عمل رک جاتا ہے‘‘۔تاہم مائوتھ واش ٹوتھ پیسٹ کا نعم البدل نہیں ہے، ٹوتھ پیسٹ کا استعمال بھی ضروری ہے۔کیونکہ دونوں کے الگ الگ فائدے ہیں ۔ 

لیکن کیا آپ جانتی ہیں کہ مائوتھ واش کیسے بنتا ہے اور اس میں کون کون سے کیمیائی مادے استعمال کئے جاتے ہیں؟ جن سے سانسوں میں پیدا ہونے والی پودینے جیسی خوشبو تازگی کا احساس بخشتی ہے؟ اس کا کیمیائی مادے کا نام ہے ’’ کلورو ہیکسی ڈین گلوکونیٹ ‘‘(Chlorhexidine gluconate) جسے مختصراََ ’’ CHX‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ 

مائوتھ واش میں بیکٹیریاز کا صفایا کرنے کیلئے میتھنول اور یوکللپٹول (eucalptol)سمیت کئی کیمیائی مادے شامل کئے جاتے ہیں۔ لمبے عرصے تک اور بہت زیادہ استعمال کرنے کی صورت میں کلوروہیکسی ڈین گلوکونیٹ سے دانتوں اور منہ میں داغ پڑ سکتے ہیں،بسا اوقات یہ کیمیکل پوری طرح صاف نہیں کیا جاتا ،بچا ہوا مائوتھ واش جم سکتا ہے جس سے الرجی کی شکایت پیداہو سکتی ہے، سب سے اہم بات منہ کامزہ بھی بدل سکتا ہے۔مزید اضافی ا ستعمال کرنے اور منہ کو اچھی طرح نہ دھونے سے السر کی شکایت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔منہ کی جھلی کی شکایت (canker sores)والی خواتین اس کا کم استعمال کریں۔کیونکہ اس سے پہلے سے موجود شکایت بڑھ سکتی ہے۔ فلورائیڈ اور بعض دیگر کیمیکلز مل کر اسے مزید بگاڑ سکتے ہیں۔یہ بھی یاد ریکھیے کہ،امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن نے الکحل کی زیادہ مقدار رکھنے والے ماؤتھ واش کے استعمال پر پابندی لگا رکھی ہے، آپ بھی ایتھنول اور مینتھول کی زیادہ مقدار رکھنے والے مائوتھ واش کے استعمال سے گریز کیجئے ۔امریکہ میں چھ برس سے کم عمر کے بچوں کیلئے اس کا استعمال ممنوع ہے، آپ بھی خیال رکھیے۔ مائوتھ واش کو اچھی طرح کلیاں کر کے صاف کر لیا جائے تاکہ منہ میں نہ رہ جائے۔

یہاں ایک اور بات بتانا بھی ضروری ہے۔یہ غلطی سے پیٹ میں بھی جاسکتا ہے ،اس صورت میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ۔ متلی کی شکایت پیدا ہو گی جوجلد ہی ختم ہو جائے گی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

ماہ صیام:صبروبرداشت کا مہینہ

امام بیہقی نے شعب الایمان میں حضرت سلمان فارسیؓ سے راویت کرتے ہیں، کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے شعبان کے آخر دن میں وعظ فرمایا! اے لوگو تمھارے پاس عظمت والا، برکت والا مہینہ آیا، وہ مہینہ جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے،

سحر و افطار کی برکات

روزہ نفس کو اللہ کی اطاعت کا پابند بناتا ہے۔ بندہ اللہ کے حکم سے ایک خاص وقت تک کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے اور ایک مخصوص وقت میں (سحری) خواہ اس کا دل نہ بھی چاہ رہا ہو تو اللہ کی خوشنودی کیلئے کھاتا ہے۔

مسائل اور ان کا حل

رمضان میں تہجد کا وقت : سوال: رمضان میں تہجد کا وقت کب ہوتا ہے سحری بند ہونے سے کتنا وقت پہلے؟(نعمان علی، قصور)

ساتویں پارے کا خلاصہ

راہبوں کی کیفیت :حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا: جب نبی کریمﷺ کے اصحاب نجاشی کے پاس پہنچے اور انہوں نے قرآنِ کریم پڑھا اور ان کے علماء اور راہبوں نے قرآنِ مجید سنا‘ تو حق کو پہچاننے کی وجہ سے ان کے آنسو بہنے لگے۔

ساتویں پارے کا خلاصہ

قرآنِ مجید فرقانِ حمید کے ساتویں پارے کے شروع میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے نرم دل اور ایمان شناس عیسائیوں کی جماعت کا ذکر کیا ہے کہ جب ان کے سامنے اللہ کے کلام کی تلاوت کی جاتی ہے تو حقیقت کو پہچاننے کی وجہ سے ایسے لوگوں کی آنکھوں سے آنسوئوں کی جھڑیاں لگ جاتی ہیںاور وہ لوگ حق کو پہچاننے کے بعد اس کو قبول کر لیتے ہیں‘ وہ کہتے ہیں:

چھٹے پارے کا خلاصہ

اللہ اور رسولوں پر ایمان آیت 150 میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ ایمان لانے میں اللہ اور اُس کے رسولوں کے درمیان فرق کریں یا بعض رسولوں پر ایمان لائیں اور بعض کا انکار کریں یا ایمان اور کفر کے مابین کوئی درمیانی راستہ تلاش کریں‘ یہ سب لوگ پکے کافر ہیں۔ مومن صرف وہی ہیں جو اللہ پر اور بلا تفریق اُس کے سارے رسولوں پر بھی ایمان لائیں۔