کامیاب انسان کون؟
’’وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں‘‘ (المومنون) قرآن و سنت کی روشنی میں صفاتِ مومناللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے خود کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا(سورۃ الیل)
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی سورۃ المومنون کی ابتدائی چند آیات میں کامیاب مومن کی درج ذیل سات صفات ذکر فرمائی ہیں۔
مفہوم آیات: ’’وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں، اور بے فائدہ باتوں اور کاموں سے دور رہنے والے ہیں، جواپنا تزکیہ کرنے والے ہیں، جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں، سوائے اپنی بیویوں سے اور (شرعی) لونڈیوں سے جو ان کی ملکیت میں آچکی ہوں کیونکہ ان کے بارے میں ان پر کوئی ملامت نہیں۔ ہاں جو لوگ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہیں تو ایسے لوگ شریعت کی حدیں پھلانگنے والے ہیں، جو لوگ اپنے پاس رکھی لوگوں کی امانتوں اور باہمی معاہدات کی رعایت رکھنے والے ہیں اور اپنی نمازوں کی پابندی کرنے والے ہیں، یہی وارث ہیں جو جنت الفردوس کے وارث بن کر ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے (سورۃ المومنون: 1 تا 11)
خشوع والی نماز:کامیاب مومن کی پہلی صفت یہ ہے کہ وہ نماز کو خشوع کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ عام طور پر دو لفظ بولے جاتے ہیں،خشوع اور خضوع۔ خضوع کا معنی ہوتا ہے ظاہری اعضاء کو ادب کی وجہ سے جھکانا اور خشوع کا معنی ہوتا ہے دل کو اللہ کی طرف جھکائے رکھنا۔ نماز میں خضوع کے ساتھ ساتھ خشوع بھی مطلوب اور مقصود ہے۔ ہمارا دل اللہ کی طرف، اس کے انعامات، رحمتوں، برکتوں اور عنایتوں کی طرف مائل رہے۔ غفلت اور لاپرواہ نہ بنا رہے۔ نماز میں حضورِ قلب کی کیفیت حاصل ہو۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ انسان نماز میں زبان سے پڑھی جانے والی چیزوں کو دل سے سمجھے اور اس کا استحضار کیے رکھے۔
لغویات سے اجتناب: کامیاب مومن کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ فضول،بے کار اور بے فائدہ باتوں اور کاموں سے خود کو بچاتے ہیں، یعنی وقت کے قدردان ہوتے ہیں۔حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: انسان کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ بے فائدہ باتوں اور بیکار کاموں کو چھوڑ دے۔(جامع الترمذی)
تزکیہ باطن:کامیاب مومن کی تیسری صفت یہ ہے کہ وہ اپنا تزکیہ باطن اور اصلاح نفس کرتے ہیں۔ ان کے قلب و روح سے بری خصلتیں ختم ہوکر نیک اوصاف اور عمدہ اخلاق پیدا ہوں کیونکہ جب تک دل غیراللہ اور گندے اوصاف کی آلائشوں سے پاک نہیں ہوتا اس وقت تک اس میں محبت الہیہ، معرفت ِ خداوندی، رضائے باری عزو جل، اطاعت رسولﷺ، عقیدت نبوت اور عمدہ اوصاف و اعلیٰ اخلاق کبھی پیدا نہیں ہو سکتے۔قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’جس نے اپنے آپ کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا‘‘ (سورۃ اللیل:9)۔
شہوات سے دوری: کامیاب مومن کی چوتھی صفت یہ ہے کہ وہ ہرقسم کے شہوات سے خود کو دور رکھتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’بد نظری شیطان کے تیروں میں سے ایک تیر ہے‘‘(ابن کثیر، جلد 3، 283)۔ حضرت انس ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہالت ہر طرف پھیل جائے گی، شراب (کثرت کے ساتھ) پی جائے گی اور زنا عام ہو جائے گا۔ (صحیح بخاری:80)
امانت داری: کامیاب مومن کی پانچویں صفت یہ ہے کہ وہ امانت کی پاسداری کرتے ہیں یعنی ان میں خیانت نہیں کرتے۔ حضرت عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : مجھے 6 چیزوں کی تم ضمانت دے دو، جنت کی ضمانت میں تمہیں دیتا ہوں۔ سچ بولو، وعدہ پورا کرو، امانت ادا کرو، شرم گاہوں کی حفاظت کرو، نگاہوں کو غیر محرم سے بچاؤ اور ظلم سے اپنے آپ کو روک کے رکھو۔ (صحیح ابن حبان)
معاہدے کی پاسداری:کامیاب مومن کی چھٹی صفت یہ ہے کہ وہ معاہدوں اور وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں۔ قرآن کریم میں ہے: ’’اپنے معاہدوں کو پورا کیا کرو، بے شک اس کی پاسداری کے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا‘‘۔(سورۃ الاسراء:34)
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : چار صفات جس شخص میں ہوں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان صفات میں سے ایک صفت ہو تو اس میں نفاق(کے برے اثرات) اسی کے بقدر ہے یہاں تک کہ وہ اس (عادت) کو چھوڑ دے۔ جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب معاہدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب کوئی جھگڑا ہوجائے تو گالی گلوچ پر اتر آئے۔ (صحیح بخاری: 33)
نماز کے تمام آداب کی رعایت:کامیاب مومن کی ساتویں صفت یہ ہے کہ وہ نماز کے تمام آداب، شرائط،سنن اور مستحبات کی رعایت کرتے ہیں۔ وقت کا لحاظ کرتے ہیں مسنون اور افضل اوقات میں ادا کرتے ہیں، مساجد میں ادا کرتے ہیں، باجماعت ادا کرتے ہیں، دنیاوی معاملات کی وجہ سے نماز میں غفلت اور سستی سے کام نہیں لیتے بلکہ مستعد ہوکر چستی سے اس فریضہ کوبہ احسن خوبی انجام دیتے ہیں۔
قرآن کریم میں کامیاب مومن کی صفات کو شروع بھی نماز سے کیا گیا ہے اور ختم بھی نماز پر ہی کیا۔ اسی سے اندازہ لگانا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں نماز کی اہمیت و حیثیت کس قدر ہے؟ خلاصہ یہ ہوا کہ نماز میں خشوع اختیار کرنا، لغویات سے بچنا،نفس کی اصلاح کرنا،ناجائز شہوات سے بچنا،امانت کی پاسداری کرنا، معاہدوں کو پورا کرنا اورنماز کے تمام آداب کی رعایت رکھناایسے اوصاف ہیں جس مومن میں یہ آجائیں اللہ تعالیٰ اسے کامیاب قرار دیتے ہیں۔