ہیرا ( ازبک لوک کہانی)
ایک کسان کو کھیت میں ہل چلاتے ہوئے ایک قیمتی ہیرا مل گیا۔ وہ سب کی نظروں سے بچا کر اسے گھر لے آیا اور اپنے گھر کی پچھلی دیوار کے ساتھ دفنا دیا۔ جب بھی اسے فرصت کے لمحے ملتے وہ زمین کھودتا ، ہیرے کو گھما گھما کے دیکھتا اور جب جی بھر جاتا تو پھر وہیں دفنا کر چلا جاتا۔
اسی طرح وقت گزرتا رہا اور کئی سال بیت گئے۔ چونکہ وہ ہیرے کی قیمت سے نابلد تھا تو اس لیے وہ اس سے کوئی بھی خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکا۔ اْس کے نزدیک تو وہ محض ایک شیشے کا ٹکڑا تھا جس میں سے روشنی مختلف زاویوں سے گزرتی اور رنگ تبدیل کرتی تھی۔ وہ تو بس گھما گھما کر ان گزرتی روشنیوں کے بدلتے رنگوں کا مزے لیتا۔
ایک دن جب وہ ارد گرد سے بے خبر ہیرے کو دیکھنے میں مشغول تھا تو ایک چور کی اس پر نظر پڑ گئی۔ وہ اْدھر ہی گھات لگا کر بیٹھ گیا اور جیسے ہی کسان ہیرے کو دفنا کر چلا گیا تو چور جھٹ سے آیا اور ہیرے کو نکال کر لے گیا۔
کچھ دنوں بعد کسان حسب معمول ہیرے کو دیکھنے آیا لیکن وہاں ہیرے کو نہ پا کر وہ تھوڑا سا سوچ میں لازمی پڑ گیا لیکن اسے افسوس بالکل نہیں ہوا۔ سوچ میں وہ صرف اس لیے پڑا کہ یہ جگہ تو سب سے محفوظ تھی تو پھر یہاں سے وہ روشنیاں دیکھنے والا شیشے کا ٹکڑا کون لے گیا؟ اور افسوس اسے اس لیے نہیں ہوا کہ اسے کونسی اس ہیرے کی قیمت کا اندازہ تھا۔
تو پیارے بچو! حاصل تحریر یہ ہے کہ آئیے ہم بھی اپنے ارد گرد نگاہ دوڑائیں۔ یقین کریں ہمیں بھی بہت سے قیمتی ہیرے نظر آئیں گے لیکن صرف قدر نہ ہونے کے باعث ہمیں ان کی قیمت کا اندازہ نہیں ہے۔
وہ قیمتی ہیرے آپ کے والدین اور بہن بھائی بھی ہو سکتے ہیں، آپ کا پیارا وطن پاکستان بھی ہو سکتا ہے، آپ کا وقت بھی ہو سکتا ہے، آپ کے گھر کا پر سکون ماحول بھی ہو سکتا ہے، آپ کے خاندان میں سب کا ایک دوسرے سے پیار اور آپ کی اچھی صحت بھی ہو سکتی ہے۔ اسی لیے چیزوں کو ظاہری طور پر دیکھیں کہ بجائے ان کو سمجھنا ضروری ہوتا ہے۔