گھریلو اخراجات کیسے مینیج کریں؟

تحریر : اُم رباب


مہنگائی کے اس دور میں گھریلو اخراجات کو متوازن رکھنا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ محدود آمدن میں گھر کا نظام چلانا، بچوں کی ضروریات پوری کرنا، کھانے پینے، تعلیم، صحت اور دیگر معاملات کو سنبھالنا اکثر خواتین کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

 اگر خواتین منصوبہ بندی، نظم و ضبط اور سمجھ داری سے اخراجات کو مینج کریں تو نہ صرف گھر کا بجٹ متوازن رہ سکتا ہے بلکہ ذہنی دباؤ میں بھی واضح کمی آتی ہے۔

بجٹ بنائیں

 گھریلو اخراجات کو کنٹرول کرنے کے لیے سب سے ضروری کام ماہانہ بجٹ بنانا ہے۔ سب سے پہلے آمدن کی مکمل تفصیل لکھیں، پھر تمام اخراجات کو دو حصوں میں تقسیم کریں، ضروری اور غیر ضروری۔ ضروری اخراجات میں گھر کا کرایہ، بجلی، گیس، پانی، راشن، بچوں کی فیس اور علاج شامل ہیں جبکہ غیر ضروری اخراجات میں باہر کھانا، شاپنگ اور تقریبات کے اخراجات آتے ہیں۔ جب سب کچھ تحریری شکل میں سامنے ہو تو فیصلہ کرنا آسان ہو جاتا ہے کہ کہاں کمی کی جا سکتی ہے۔

 اخراجات میں بچت

 گھریلو بجٹ کا بڑا حصہ کھانے پینے پر خرچ ہوتا ہے۔ اس لیے راشن کی خریداری میں سمجھداری بہت اہم ہے۔ مہینے کے آغاز میں ایک فہرست بنا لیں اور اسی کے مطابق خریداری کریں۔ ہفتہ وار یا روزانہ کی بنیاد پر بازار جانے سے غیر ضروری اشیا خریدنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ سبزیاں اور پھل ضرور استعمال کریں کیونکہ یہ صحت بخش ہوتے ہیں مگر مہنگے اور بے موسمی پھل اور سبزیاں آپ کے بجٹ پر غیر ضروری بوجھ ڈالتی ہیں‘ ان کے بجائے موسمی تازہ پھل اور سبزیوں کو ترجیح دیں اور کوشش کریں کہ منڈی یا سستے بازاروں سے ان اشیا کی خریداری ہو جائے ۔

 یوٹیلیٹی بل کم کرنے کے طریقے

 یوٹیلیٹی بل گھریلو بجٹ پر خاصا بوجھ ڈالتے ہیں۔ خواتین اگر گھر میں بجلی اور گیس کی بچت پر توجہ دیں تو کافی فرق پڑ سکتا ہے۔ غیر ضروری لائٹیں اور پنکھے بند رکھنا، دن کے وقت قدرتی روشنی کا استعمال، اے سی کا محدود استعمال اور گیس کے چولہے پر کھانا بناتے وقت برتن ڈھانپ کر رکھنا، چولہا جلتا نہ چھوڑنا، پانی کی موٹر کو اس وقت چلانا جب پانی کی سپلائی ہو، گیس مہنگی ہے تو گیس ہیٹر اور گیزر سے حتی الوسع اجتناب نہ صرف بل کم کرتا ہے بلکہ ایک قومی ذمہ داری بھی ہے۔

خریداری میں سمجھداری

 اکثر خواتین سیل یا ڈسکاؤنٹ کے نام پر غیر ضروری خریداری کر لیتی ہیں جو بعد میں بجٹ بگاڑ دیتی ہے۔ خریداری سے پہلے خود سے سوال کریں کہ کیا واقعی اس چیز کی ضرورت ہے؟ کپڑوں، جوتوں اور گھریلو سامان میں معیار کو ترجیح دیں تاکہ بار بار خریداری نہ کرنی پڑے۔ بچوں کے لیے بھی ہر نئی فرمائش فوراً پوری کرنے کے بجائے انہیں ضرورت اور خواہش کا فرق سمجھانا ایک مثبت تربیتی قدم ہے۔

بچت کی عادت 

 گھریلو اخراجات مینج کرنے کے لیے بچت کی عادت بے حد ضروری ہے۔ چاہے رقم تھوڑی ہی کیوں نہ ہو ہر ماہ کچھ نہ کچھ بچت ضرور کریں۔ یہ بچت کسی ہنگامی صورت حال جیسے بیماری، سکول کی اضافی فیس یا گھر کی مرمت میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔ خواتین اگر چاہیں تو کمیٹی یا بینک اکاؤنٹ مخصوص طور پر بچت کے لیے رکھ سکتی ہیں۔

گھریلو کاموں میں منصوبہ بندی

 منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے بھی اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ ہفتہ وار کھانے کا مینو بنانے سے نہ صرف وقت کی بچت ہوتی ہے بلکہ راشن بھی مناسب مقدار میں استعمال ہوتا ہے۔ اسی طرح بچوں کے سکول کے کام، یونیفارم اور کتابوں کی پیشگی تیاری آخری وقت کی مہنگی خریداری سے بچا سکتی ہے۔

خواتین کا کردار اور گھریلو مشاورت

 گھریلو اخراجات صرف ایک فرد کی ذمہ داری نہیں ہونے چاہئیں۔ خواتین اگر شوہر اور گھر کے دیگر افراد کو بجٹ کی صورتحال سے آگاہ رکھیں اور مشاورت سے فیصلے کریں تو مالی دباؤ کم ہو جاتا ہے۔ بچوں کو بھی چھوٹی عمر سے پیسے کی قدر سکھانا مستقبل کے لیے ایک اہم سرمایہ کاری ہے۔

آمدن بڑھانے کے ذرائع

 اگر ممکن ہو تو خواتین اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے گھر بیٹھے آمدن بڑھا سکتی ہیں۔ سلائی، ٹیوشن، گھریلو بیکنگ، فری لانسنگ یا آن لائن کاروبار جیسے چھوٹے کام گھریلو بجٹ کو سہارا دے سکتے ہیں۔ اضافی آمدن ہونے سے نہ صرف ضروریات بہتر طور پر پوری ہوتی ہیں بلکہ بچت کے مواقع بھی بڑھ جاتے ہیں۔ گھریلو اخراجات مینج کرنا کوئی مشکل یا ناممکن کام نہیں بس اس کے لیے مستقل مزاجی، منصوبہ بندی اور خود پر کنٹرول ضروری ہے۔ خواتین اگر سمجھداری سے بجٹ بنائیں، فضول خرچی سے بچیں، بچت کی عادت اپنائیں اور خاندان کے ساتھ مل کر فیصلے کریں تو محدود آمدن میں بھی ایک باوقار اور مطمئن زندگی گزاری جا سکتی ہے۔ دراصل ایک منظم گھر ہی ایک مضبوط معاشرے کی بنیاد بنتا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

بجٹ فرینڈلی میک اَپ گائیڈ

مہنگے میک اَپ برانڈز اور مشہور بیوٹی انفلوئنسرز کے دور میں یہ تاثر عام ہو چکا ہے کہ خوبصورت نظر آنے کے لیے ہزاروں روپے خرچ کرنا ضروری ہے، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

آج کا پکوان:مغلئی سالن

اجزا: بکرے کا گوشت:آدھا کلو،پسا ہوا لہسن ادرک، گھی: ایک، ایک کھانے کا چمچ،نمک:ایک چائے کا چمچ، پسا ہوا ناریل:ایک پیالی،کشمیری لال مرچیں: 8 عدد،ثابت دھنیا: ایک کھانے کا چمچہ،سفید تل:ایک چائے کا چمچ،لہسن: 4 جوے،کاجو، بادام (اُبلے ہوئے) : 50، 50 گرام،پسی ہوئی جاوتری :چوتھائی چائے کا چمچ، پسی ہوئی سبز الائچی:چوتھائی چائے کا چمچ۔

سانحہ اے پی ایس:جب قوم کا مستقبل لہو میں نہا گیا

16 دسمبر 2014ء کی وہ خونی صبح تاریخ پاکستان کے سیاہ ترین ابواب میں ہمیشہ کیلئے ثبت ہو چکی ہے، جب پشاور کے آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں اور اساتذہ کو دہشت گردی کی وحشیانہ کارروائی کا نشانہ بنایا گیا۔

16دسمبر 1971سقوط ڈھاکہ:جب پاکستان اندرونی و بیرونی سازشوں کا شکار ہوا

16 دسمبر ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دن‘ ہمیں بھارتی مکروہ عزائم ناکام بنانے کے لئے مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیے مشرقی پاکستان میں بھارتی مداخلت ہماری سوچ سے کہیں زیادہ تھی، جس کا مقصد سارے نظام کو تہس نہس کرنا تھا

مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں بھارت کا کردار

قائداعظم محمد علی جناحؒ کی سربراہی میں 14اگست 1947ء کو پاکستان معرض وجود میں آیا۔ مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان ،دو حصوں پر مشتمل وطن عظیم کو بڑی تگ و دو اور قربانیوں سے حاصل کیا گیا تھا۔

مدد گار رسول، یار غار و مزار، امام الصحابہ :خلیفہ اوّل، سیدنا حضرت ابوبکر صدیق ؓ

اللہ تعالیٰ کی کروڑوں رحمتیں ہوں خلیفہ اوّل سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی ذات بابرکات پر کہ جن کے اہل اسلام پر لاکھوں احسانات ہیں۔ وہ قومیں دنیا کے افق سے غروب ہو جاتی ہیں جو اپنے محسنوں کو فراموش کر دیتی ہیں۔ آیئے آج اس عظیم محسن اُمت کی خدمات کا مختصراً تذکرہ کرتے ہیں کہ جن کے تذکرے سے ایمان کو تازگی اور عمل کو اخلاص کی دولت ملتی ہے۔